اسلام آباد: آئی ایم ایف کے مطالبہ پر وفاقی حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسی عوام مزید بوجھ ڈالتے ہوئے گیس اور بجلی کی قیمت بڑھانے کی یقین دہانی کرادی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ حکام کے درمیان جاری مذاکرات میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور پرائمری خسارے میں کمی کے لیے بات چیت جاری ہے جب کہ اگلے سال کے بجٹ اہداف پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جاچکی ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف نے گردشی قرض میں اضافے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے، پاور سیکٹرکے گردشی قرضے میں 150ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے اور پاکستان نے رواں سال کےآخر تک گردشی قرض 2300 ارب روپے تک محدود رکھنے کا وعدہ کیاہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو جولائی میں گیس اور بجلی کی قیمت بڑھانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے آئندہ مالی سال میں بجلی صارفین پر347 ارب روپے بوجھ ڈالنے کی تجویز دیتے ہوئے بجلی کی خریداری ریٹ متعین کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی صارفین امریکا میں ہونے والی مہنگائی کی قیمت بھی ادا کریں گے، امریکی مہنگائی کے 2.40 فیصد بھی ٹیرف میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ملکی مہنگائی 12.20 فیصد شرح سے آپریٹر فیس شامل کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی خریداری میں 21.37 فیصد سود بھی صارفین سے وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ کپیسٹی چارجز کے نام پر 17 روپے 42 پیسے فی یونٹ تک وصول کرنے کی تجویز ہے۔
سی پی پی اے نے فیول کاسٹ کی مد میں 9 روپے 34 پیسے فی یونٹ متعین کرنے کی درخواست دی ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں بجلی کمپنیوں کو کم ازکم 27 روپے 11 پیسے فی یونٹ تک بجلی فروخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بجلی کمپنیاں ٹیکسز شامل کر کے صارفین کو بجلی فروخت کریں گی۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 48 پیسے فی یونٹ ماہانہ آپریٹر فیس شامل کرنے کی بھی تجویز نیپرا کو بھجوائی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کی خریداری 300 روپے فی ڈالر میں کرنے کی تجویز ہے۔