اسلام آباد: عدالتی حکم کے باوجود علامہ ناصر عباس کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں ایڈوکیٹ جنرل اور جیل سپرٹنڈنٹ جیل ملاقات پر پابندی سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف عدالتی حکم کے باوجود علامہ ناصر عباس کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ایڈوکیٹ جنرل ایاز شوکت اور جیل سپرٹنڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ علامہ ناصر عباس اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ جیل ملاقات پر کیوں پابندی لگائی ،12 بجے تک کا وقت ہے عدالت کو مطمئن کریں ، ایک طرف کہتے ہیں درخواست گزار باہر کھڑے تھے دوسری جانب کہتے ہیں تھریٹ تھا۔
عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر تھریٹ ہوگا تو کیا عدالت بھی بند کردیں؟
ایڈوکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ مجھے کچھ وقت دیں میں ہدایات لے لوں۔
بعد ازاں عدالت نے علامہ ناصر عباس کی ملاقات نہ کرانے پر عدالت کو 12 بجے مطمئن کرنے کی ہدایت کر دی۔
یاد رہے کہ عدالت نے جیل سپرٹنڈنٹ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔
ٓ