لاہور : لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک میں آپریشن روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور عدالت میں پیش ہوگئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نےایڈووکیٹ سلمان فیصل ،ایڈووکیٹ فرخ ملک کے دلائل پر حکم جاری کیا تھا۔
دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک آپریشن روک دیں تو کوئی اعتراض ہے ؟ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم عدالت کے ہر حکم پر عمل درآمد کے پابند ہیں جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ فوری آپریشن روک دیا جائے ۔ آئی جی نے کہا کہ ہم نے مختلف اضلاع سے فورس لگائی ہے ۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی نے کہا کہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ ہیں اور ہم نے گرفتار کرنا ہے ۔ اس وقت ڈی آئی جی سمیت 15افسران زخمی ہیں۔ مجموعی طور پر 59پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔ یہ طے تھا کہ کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہوگا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ بتائیں آئی جی صاحب کیا مسئلہ کا حل ہے ؟ آئی جی نے جواب دیا میں الیکشن کمیشن کی میٹنگ میں تھا جب اسلام آباد پولیس نے نفری مانگی ۔ ڈی آئی جی شہزاد بخاری نے لاہور پولیس کہ معاونت کی درخواست کی۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ۔عدالت اگر وارنٹ واپس لے لیتی تو ہم واپس آجاتے۔ہم پر پٹرول بم پھینکے گئے ہیں۔ شرپسندوں کو گرفتار کرنا ہے اس لیے ہم زمان پارک میں فورس موجود رکھنا چاہتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ مجھے شہر میں امن چاہیے۔ لاہور میں پی ایس ایل بھی چل رہا ہے۔ کل صبح 10 بجے تک آپریشن روک دیں۔ پولیس کو 500 میٹر دور محاصرہ جاری رکھنے کی اجازت ہوگی۔