دوحہ: افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور قطری نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد عبدالرحمان الثانی نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے نائب لیڈر ملا عبد الغنی برادر سے ملاقات کی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد حالیہ عرصے کے دوران پاکستان اور افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ کابل اور اسلام آباد میں زلمے خلیل نے امن کے لیے اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
دوحہ میں طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ ملاقات کے دوران دوحہ مذکرات پر عملدرآمد، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور انٹرا افغان مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسری طرف افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا سے سات ہفتے قبل یہ بتایا گیا ہے کہ اس ملک میں ان فوجیوں کی کل تعداد پینٹاگون کے اعلان کردہ 2500 فوجیوں سے زیادہ ہے لیکن نیویارک ٹائمز کی اطلاع ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی کل تعداد 3500 ہے جو پہلے کی اطلاع سے ایک ہزار زیادہ ہے۔
دوسری طرف ساڑھے تین ہزار امریکی فوجیوں کے علاوہ افغانستان میں نیٹو کے قریب 7000 فوجی بھی موجود ہیں۔ اس خبر سے مذاکرات کا عمل اور بھی پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان نے گذشتہ برس دوحہ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ اگر تمام شرائط پوری ہو جائیں تو یکم مئی 2021 سے تمام غیر ملکی فوجی ملک چھوڑ دیں گے۔
متعدد امریکی اور یورپی ذرائع نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ ہزاروں فوجی افغانستان میں خصوصی آپریشن کر رہے ہیں اور وہ پینٹاگون اور سی آئی اے کے مشترکہ رینجرز کے ایک حصے کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان قوتوں کا ایک اور حصہ افغانستان میں سفر کرنے والے عارضی یونٹوں کے ممبر ہیں۔