لاہور: پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن سے استعفیٰ مانگ رہی ہے جبکہ عمران خان کے استعفیٰ کا وقت آ گیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حکومت نے خود بنایا تھا، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ای سی پی عمران خان کی مرضی کے فیصلے کرتا۔ جعلی خواب دکھانے اور انقلاب لانے والے بے نقاب ہوگئے ہیں، ضمنی اور سینیٹ کے الیکشن نے حکومت کی قلعی کھول دی ہے۔
پی پی کے سینئر رہنما نے کہا کہ ہم صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ تسلیم نہیں کرتے کیونکہ اس سیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کو 49 ووٹ ملے ہیں۔ ہم عدالتوں میں جا رہے ہیں اور یہ تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تجاویز دی ہیں۔
قمر زمان کائرہ نے یہ بھی کہا کہ استعفوں کے معاملے پر کل پی ڈی ایم کی میٹنگ ہوگی اس میں فیصلہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی پاکستان کی تاریخ کا بڑا مارچ کرنے جارہی ہے، ہمارا دھرنا وہ نہیں ہوگا کہ پارلیمان یا سپریم کورٹ پر چڑھ دوڑیں۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہمارے لیے زندگیاں اہم ہیں لیکن ملک اس سے زیادہ اہم ہے۔
اس سے قبل بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو ضمنی الیکشن میں واضع کامیابی ملی ہے اورعوام کی حمایت ہمارے ساتھ ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پی ڈی ایم کا امیدوار کامیاب ہوا، پریذائیڈنگ افسر نے اپنی مرضی کا نتیجہ دیا۔انہوں نے کہا کہ جائز ووٹ مسترد کر کے اپنے امیدوار کو کرسی پر بیٹھا دیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبوں میں حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پی ڈی ایم کے امیدوار کو 49 اور حکومتی امیدوارکو 48 ووٹ پڑے۔ عدالتی فیصلہ آئے گا تو معلوم ہوجائے گا کہ سینیٹ میں بھی حکومت کو شکست ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کل ہمارا سربراہی اجلاس ہو گا جس میں اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔ حیدر آباد میں شجرکاری مہم کے تحت ایک لاکھ درخت لگائے جائیں گے۔