دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہسپتال منتقل ہونے والے سابق کرکٹر توصیف احمد اب کیسے ہیں؟

دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہسپتال منتقل ہونے والے سابق کرکٹر توصیف احمد اب کیسے ہیں؟
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: دل کا دورہ پڑنے کے باعث مقامی ہسپتال میں زیر علاج قومی کرکٹ ٹیم کے سابق سپنر توصیف احمد کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اب وہ پہلے سے بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق توصیف احمد کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد پہلے سے بہتر محسوس کر رہے ہیں، ڈاکٹرز نے حالت خطرے سے باہر بتائی ہے جبکہ وزیراعظم ہاؤس سے والد کی خیریت دریافت کرنے کیلئے فون بھی آیا۔ یاد رہے کہ ماضی کے ٹیسٹ آف سپنر اور بنگلور کے ہیرو توصیف احمد کو اتوار کی شب لاہور میں شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے دوران دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جبکہ دو سال پہلے کراچی میں ان کے دل کا آپریشن بھی ہوا تھا۔
توصیف احمد نے پاکستان کی جانب سے 34 ٹیسٹ اور 70 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں۔ توصیف احمد نے 1986 میں شارجہ میں جاوید میانداد کے تاریخی چھکے سے قبل سنگل رن بناکر شہرت حاصل کی تھی، وہ قومی سلیکٹر اور جونیئر کوچ بھی رہ چکے ہیں تاہم گزشتہ سال پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انہیں ملازمت سے فارغ کردیا تھا۔
توصیف احمد نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف 27 فروری 1980 کو کیا تھا جبکہ انہوں نے ون ڈے انٹرنیشنل ڈیبیو 31 مارچ 1982ءکو سری لنکا کے خلاف کیا تھا۔ توصیف احمد کا ٹیسٹ کیریئر 13 برس پر محیط تھا جس کے دوران انہوں نے 93 وکٹیں حاصل کیں، ان کی میچ میں بہترین باؤلنگ 77 رنز کے عوض 9 وکٹیں تھیں جبکہ ایک اننگز میں ان کی بہترین باؤلنگ 45 رنز کے عوض چھ وکٹیں تھیں۔
توصیف احمد اس ٹیم کا بھی حصہ تھے جس نے 1986ءمیں شارجہ میں بھارت کے خلاف جاوید میانداد کے تاریخی چھکے کی بدولت ایشیاءکپ جیتا تھا، توصف احمد آخری کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کیلئے آئے تھے اور سنگل بناکر میانداد کو یہ ہٹ لگانے کا موقع دیا تھا۔
ایک برس بعد یعنی 1987ءمیں بھارت کے خلاف بنگلور ٹیسٹ میں بھی توصیف احمد نے بھارت کے خلاف میچ میں شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 9 وکٹیں حاصل کی تھیں، وہ لیفٹ آرم سپنر اقبال قاسم کے باؤلنگ پارٹنر تھے، پاکستان نے اس میچ میں بھارت کے خلاف تاریخی فتح سمیٹی تھی۔