کون ہے گورنر پنجاب؟ کیا باہر سے انہیں جمہوریت تباہ کرنے کیلئے لایاگیا؟ سپریم کورٹ چودھری سرور پر برہم

کون ہے گورنر پنجاب؟ کیا باہر سے انہیں جمہوریت تباہ کرنے کیلئے لایاگیا؟ سپریم کورٹ چودھری سرور پر برہم
کیپشن: حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں یا فیصلے کرنے کی؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
سورس: file

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس فائز عیسی نے اظہار برہمی  کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی؟ دو ماہ سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس کیوں نہیں ہوا؟ پاکستان چلانے کی بنیاد ہی مردم شماری ہے۔

انہوں نے پوچھا کیا مردم شماری کے نتائج جاری کرنا حکومت کی ترجیح نہیں؟ تین صوبوں میں حکومت کے باوجود کونسل میں ایک فیصلہ نہیں ہو رہا۔ عدالتی حکم کے باوجود اجلاس ملتوی ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی تھی جو اجلاس نہیں ہوسکا۔اب تو ویڈیولنک پر بھی اجلاس ہوسکتا ہے۔ مردم شماری 2017 میں ہوئی تھی چار سال گزر گئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو ہوگا۔حساس معاملہ ہے حکومت اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟  اچھا کام بھی خفیہ ہو تو شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں ۔کیا ملک میں اس انداز میں حکومت چلائی جائے گی؟  عوام کو علم ہونا چاہیے کہ صوبے کیا کر رہے ہیں وفاق کیا کر رہا ہے۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس لانے پر بھی سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب کے نئے بلدیاتی قانون سے پیچیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ سادہ الفاظ میں پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی میں کتنے ارکان ہیں؟  ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ پنجاب اسمبلی 374 ارکان پر مشتمل ہے۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ  کیا گورنر پنجاب ان 374 ممبران سے زیادہ اہل ہیں؟  کون ہے گورنر پنجاب؟ کیا گورنر پنجاب وائسرائے ہیں؟  گورنر پنجاب سے کہیں کہ وہ آئین پاکستان پڑھ لیں۔ کیا گورنر پنجاب کو بیرون ملک سے اس لیےلایاگیا کہ وہ جمہوریت تباہ کریں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ گورنر پنجاب کا نام چودھری محمد سرور ہیں ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم دیا کہ  حکومت اپنے معاملات اور فیصلوں میں سیکریسی  ختم کرے۔ صوبوں کو بلائیں اور مردم شماری کا ہاں یا نہ میں فیصلہ کریں ۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا حکومت ایسے چلائی جاتی ہے جیسا ملک میں چل رہا ہے۔ سندھ کے علاوہ کوئی صوبہ وفاقی حکومت کے فیصلوں سے اختلاف نہیں کرتا۔