کرائسٹ چرچ :نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النورمسجد اور لِین ووڈ میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران سفید فام انتہاپسندوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد چالیس سے زائد ہوگئی جبکہ دہشتگردی کی اس کارروائی میں شہدا کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
حملہ آور آسڑیلوی شہری ہے جس کی شناخت برینٹن ٹیرینٹ سے نام سے ہوئی ہے اور وہ فوجی وردی میں ملبوس تھا۔ جس کی عمر 30 سے 40 سال ہے جبکہ ایک عورت سمیت اس کے4 ساتھی شہر کے دوسرے علاقوں سے گرفتار ہوئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ سے اسلام مخالف مواد کے87 صفحات پوسٹ کیے جن میں لوگوں کو مسلمانوں پر حملوں کے لیے اکسایا گیا تھا۔کارروائی سے قبل حملہ آور نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اپنا منشور بھی شیئرکیا جس میں اس حملے کے پس پردہ عزائم اور اپنے مقاصد سے متعلق آگاہ کیا۔
حملہ آور نے کہا کہ یہ حملہ ان لوگوں کو سبق سکھانے کے لیے کیا گیا ہے جو ہمارے ملک میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب تک سفید فام افراد زندہ ہیں یہ لوگ کبھی بھی ہمارے ممالک اور ہماری سرزمین پر قابض نہیں ہو سکتے۔ حملہ آور کا کہنا تھا کہ ہماری سرزمین پر آکر بسنے والے ان لوگوں کی وجہ سے کئی یورپی شہریوں کی جانیں گئیں جس کا بدلہ لینے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔
یہ کارروائی ان یورپی شہریوں کی غلامی کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی جن کی زمینیں مسلمانوں نے چھین لیں۔ یہ کارروائی یورپی ممالک میں کی جانے والی ہزاروں دہشتگردی کی کارروائیوں میں یورپی شہریوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔ یہ کارروائی ایبا آکر لینڈ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کی گئی۔
حملہ آور نے مزید لکھا کہ اس کارروائی کا مقصد یورپ کی سرزمین میں گھسنے والوں کو ختم کرنے اور یورپی ممالک میں امیگریشن کی شرح کم کرنے کے لیے کی گئی۔حملہ آور نے کہاکہ پہلے وہ کسی اور مسجد کو ٹارگٹ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن پھر اس نے النور مسجد کو نشانہ بنانے کا ارادہ کیا کیونکہ یہاں ایسے لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی جنہیں وہ مارنا چاہتا تھا۔ حملہ آور کے مطابق وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی متاثر تھا۔
اس نے کہا کہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پر جوش حامی اور سیاسی طور پر سرگرم خاتون کینڈس اونس سے بھی کافی متاثر ہے۔ٹویٹر پر جاری پیغام میں حملہ آور نے بتایا کہ میری عمر 28 سال ہے اور میں آسٹریلیا میں پیدا ہوا۔ میرا تعلق ایک متوسط خاندان سے ہے۔ میں ایک عام خاندان کا ایک عام سفید فام شخص ہوں جس نے اپنے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے لیے یہ قدم اٹھایا۔
واضح رہے کہ حملہ آور نے مسجد میں موجود نہتے نمازیوں پر اپنی مشین گن سے اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملہ آور کی مشین گن پر ماضی میں مسلمانوں پر حملے کرنے والے دہشتگردوں کے نام بھی تحریر تھے جو غالباً ا±س نے خود تحریر کیے تھے۔