احمد آباد:بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں حکومت نے گائے ذبح کرنے والوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کی تجویز پیش کردی۔بھارتی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گجرات کی ریاستی حکومت 'گائے کے تحفظ' کے پہلے سے موجود قانون کو مزید سخت کرنے پر غور کررہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ وجے روپانی نے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ 'ہم نے گائے کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑا اور ان کے تحفظ کا بل لے کر آئے۔
واضح رہے گائے پر پابندی کے بعدمسلمان عید الاضحی پر قربانی نہیں کر سکیں گئے یہ مسلمانو ں پر بہت بڑی مذہبی پابندی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم اس قانون کو مزید سخت کریں گے تاکہ کوئی بھی گائے کو ذبح کرنے کی ہمت نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے گجرات اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران ہی 'تحفظ جنگی حیات ایکٹ 2011' میں ترمیم کا بل پیش کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ یہ ایکٹ 2011 میں پہلی بار گجرات میں نافذ کیا گیا تھا جب نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔
اس ایکٹ کے تحت گائے ذبح کرنے والے شخص پر 50 ہزار روپے جرمانہ اور 7 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔تاہم اب وجے روپانی کا کہنا ہے کہ وہ اس ایکٹ میں سزا کو مزید سخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ترمیمی بل میں گائے ذبح کرنے کا گائے کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا دینے اور اس کی گاڑی کو مستقل طور پر ضبط کر لینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
نریندر مودی کے دور میں ہی ریاست گجرات میں ہندو مسلم فسادات ہوئے تھے، گجرات کے مسلم کش فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو بھی ملوث قرار دیا گیا تھا، تاہم عدالت نے انہیں 2012 میں عدم شواہد اور شک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بری کردیا تھا۔واضح رہے کہ فروری 2002 میں ہندو یاتریوں کی ایک ٹرین کو آگ لگائے جانے کے بعد گجرات بھر میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے، جن میں مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔