باکو :پاکستان اور آذربائیجان نے توانائی، تجارت ،ہوا بازی ، تعلیم ،سرمایہ کاری اور دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے ۔جمعرات کو زوگلبا پیلس میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں دارالحکومتوں کے درمیان آذربائیجان ایئر لائن کی پروازیں شروع کرنے، فوجی مشقوں میں اضافے اور توانائی، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے باکو شہر کے پرکشش بنیادی ڈھانچےاور مسحور کن باغبانی کیلئے صدر الہام علیوف کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے آذربائیجان کے صدر سے کہا کہ وہ باغبانی اور ویسٹ مینجمنٹ کے اپنے ماہرین کی خدمات اسلام آباد کیلئے دیں۔ انہوں نے کہا کہ مفید بات چیت کے دوران ہمارے درمیان مختلف دوطرفہ اور کثیر الجہتی امور پر مکمل اتفاق رائے پایا گیا ہے ، ہمارے تعلقات باہمی اعتماد اور خلوص پر مبنی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورے باکو میں پاکستانی پرچم دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات ہیں لیکن تجارت ،سرمایہ کاری، ایک دوسرے دوروں اور تعاون کے اہم شعبوں میں ان عکاسی نظر نہیں آتی۔ توانائی کے شعبے میں تعاون پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کی کمی کا سامنا ہے اور ہمارا ملک سالانہ 27 ارب ڈالر درآمدی ایندھن پر خرچ کرتا ہے لیکن یوکرین کے بحران کی وجہ سے درآمدی اشیاء کی قیمتوں اور تیل کی قیمت میں اضافے کے چیلنج کی وجہ سے یہ ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی حکومت صنعتوں ، برآمدات اور تجارت کیلئے مہنگے درآمدی ایندھن کی جگہ شمسی توانائی کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان سے چاول کی برآمد میں سہولت کیلئے پاکستانی چاول پر ڈیوٹی ختم کرنے پر صدر آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام آباد کیلئے آذربائیجان ایئر لائن کی پروازیں شروع کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے اور آذربائیجان کے ہوا بازی کے وزیر کو دعوت دی کہ دوطرفہ سیاحت کے فروغ کیلئے باکو اور کراچی کے درمیان پروازیں چلانے کے معاملہ کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان کا دورہ کریں۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کی بھرپور حمایت پر آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں سمیت مقبوضہ وادی میں بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں اور بربریت کے بارے میں آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان آذربائیجان کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور آذربائیجان کے حقوق کے لئے لڑنے والی ملکی افواج کی بہادری کو سراہا۔ گوادر کی بندرگاہ کے بھرپور مواقع کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت کے فروغ کیلئے تعاون کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دفاع کے شعبہ میں تعاون کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کیونکہ یہ کسی جارحیت کے لئے نہیں بلکہ خطے کے امن کے لئے ہے۔
صدر الہام علیوف کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ پٹرولیم اور شمسی توانائی کے شعبوں میں بات چیت کیلئے آذربائیجان کے معیشت، ہوا بازی اور توانائی کے وزراء کے وفود کے دورہ کے منتظر ہیں۔ صدر الہام علیوف نے وزیراعظم اور ان کے وفد کا باکو میں خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے توانائی، دفاع اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان مزید پاکستانی طلباء کی میزبانی کی امید رکھتا ہے اور پاکستانی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم آذری طلباء نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فوجی مشقوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر فوجی صلاحیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط فوجی صلاحیت آزادی اور علاقائی سالمیت کی ضامن ہے ،آذربائیجان نے کاراباخ ریجن کو مذاکرات کے ذریعے نہیں بلکہ اپنی فوجی طاقت سے آزاد کرایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان ہمیشہ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے مختلف معاملات پر خیالات یکساں ہیں۔ آذربائیجان کے صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو سراہتے ہوئے پاکستان کے عوام کو مبارکباد دی کہ ان کے پاس وژن رکھنے والا ایک ایسا عظیم لیڈر موجود ہے جو ملک کی ترقی کیلئے پرعزم ہے۔