اسلام آباد:وفاقی حکومت نےقومی نصاب کی منظوری دے دی ہے۔ وفاقی وزارت تعلیم کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق اس نصاب کا اطلاق اسلام آباد کے تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں وفاقی حکومت کے تحت قائم اداروں پر ہوگا اور کوئی بھی شعبہ اس سے مبرا نہ ہوگا۔اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ نویں سے بارہویں جماعت کے نصاب کی تیاری کا کام جامع انداز میں انجام دیا گیا ہے،اس ضمن میں ملک بھر سے پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم، اساتذہ، والدین اور طلبہ سمیت سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک جامع مشاورتی مشق کی گئی،
اس مقصد کے لیے نہ صرف ملک بھر میں پالیسی ڈائیلاگ منعقد کیے گئے بلکہ متعلقہ حکام سے رائے لینے کے لیے متعدد نصابی ورکشاپس بھی منعقد کی گئیں۔ نصاب کی تیاری کے تمام اقدامات کے ساتھ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو ہر سطح پر شامل کیا گیا۔ مزید برآں عوام کو ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے اپنی رائے کے اظہار کا بھی موقع دیا گیا ۔
ہر صوبے میں علاقائی نصاب ورکشاپس کے بعد این سی سی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں ایک حتمی نصاب ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں تمام صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے نامزد ماہرین نے نو مضامین کے نصاب پر دستخط کیے جن میں اردو، انگریزی، اسلامیات، پاکستان سٹڈیز، ریاضی، فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی اور کمپیوٹر سائنس شامل ہیں۔
نصاب پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے سٹیک ہولڈرز کے متعدد اجلاس بلائے گئے۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد اسلام آباد اور وفاقی وزارتوں کے ماتحت تمام اداروں کے لیے نصاب کے نوٹیفکیشن کے ساتھ عمل درآمد کا پلان بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق نویں اور گیارھویں جماعت کا نصاب 2024 جبکہ دسویں اور بارھویں جماعت کا نصاب 2025 کے تعلیمی سال سے نافذ کر دیا جائے گا۔
نیشنل کریکولم کونسل کے ذرائع کے مطابق نیشنل کریکولم آف پاکستان کے لیے بین الاقوامی معیار کی تیاری ہماری پہلی ذمہ داری تھی جو مکمل کر لی گئی ہے،اس کے ساتھ ساتھ معیاری کتب کی تیاری،اساتذہ کی تربیت اور امتحانی نظام میں بہتری کی کوششیں بھی کی جائیں گی تاکہ نصاب پر بہترین انداز میں عملدرآمد کیا جاسکے۔واضح رہے کہ صوبے اپنے ایکٹ اور قوانین کے مطابق نصاب کا جائزہ لیں گے اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔