اسلام آباد، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے اراکین کی ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی ملیکہ بخاری زخمی ہوگئیں
بجٹ کے بعد ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مبینہ طور پر ایک رکن کے غلط زبان استعمال کرنے کے بعد حکومت اور اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیاں پھینکیں۔
اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف غلط زبان کا استعمال کیا اور ایک دوسرے پر چڑھ دوڑے۔
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ملیکہ بخاری کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن ارکان نےکتابیں پھینکیں جس کی وجہ سے ملیکہ بخاری کی آنکھ پرچوٹ لگی۔
انہوں نے کہا کہ ’حکومتی خواتین ارکان پرحملےکئے گئے، جوبالکل درست عمل نہیں، ایوان کاماحول خراب ہوگا تو ہم سب اس کے ذمہ دار ہوں گے، اپوزیشن کےایسےارکان بھی ہیں جوشہبازشریف کیخلاف ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں ایسے بھی اراکین اسمبلی موجود ہیں جو ایوان کا ماحول اچھا نہیں دیکھنا چاہتے، ایوان کا ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے‘۔
قاسم سوری کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین ہوں کا حزبِ اختلاف کے اراکین، میں سب کے ساتھ برابری کا رویہ رکھتا ہوں اور سب کو ہی بولنے کا موقع دیتا ہوں، پارلیمان سنجیدہ ادارہ ہے، یہاں قانون سازی ہونی چاہیے، ایسے شور شرابے میں قانون سازی ممکن نہیں، آرڈیننس آئیں گے تو پھر کہا جاتا ہے اسمبلی کو بائی پاس کیا جا رہاہے‘۔
قاسم سوری نے حکومت اور اپوزیشن اراکین کو تجویز دی کہ ’ہمیں ایک دوسرےکوسننےکاحوصلہ پیداکرناچاہیے، اسمبلی کے اپنے اقدار ہیں، گالیاں نہ دی جائیں، غیرجمہوری رویوں سےکسی کو فائدہ نہیں ہوگا‘۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ ’ہمارےلوگ اور میں نعرےبازی کررہے تھے کہ اسی دوران روحیل اصغر اور ایک ایم این اے نے گالیاں دیں، اپوزیشن ارکان اسمبلی میں اپنی حدیں پار کررہے ہیں، اتفاق کرتا ہوں کہ ایوان کاماحول خراب نہیں ہونا چاہیے، اپوزیشن ارکان نے گالم گلوچ کی تو ہم بھی جذباتی ہوگئے‘۔
وفاقی وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل علی گوہر اور دیگر اپوزیشن ارکان نےایوان میں گالم گلوچ کی، اپوزیشن ارکان نعروں کے جواب میں گالیاں دے رہے تھے اور پھر انہوں نے لڑائی شروع کردی، اسی اثنا اپوزیشن ارکان نےحکومتی خواتین ارکان پر حملے بھی شروع کردیئے‘۔