کراچی ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم پر بحث طول پکڑتی جارہی ہے، محکمہ آبپاشی پنجاب کی ٹیم کو سندھ حکومت نے ایک بار پھر گدوبیراج جانےسےروک دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ آبپاشی پنجاب کی ٹیم گدوبیراج پرپانی کےاخراج اور آمدکاڈیٹا لینےگئی تو سندھ کے محکمہ آب پاشی نے پنجاب کی ٹیم کو گدوبیراج کاڈیٹا لینے سے منع کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیراجوں کا ڈسچارج ڈیٹا لینےکےلیےصوبہ سندھ اورپنجاب رضامندہوئے تھے، جس پر دونوں صوبوں کے نمائندوں نے معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے، معاہدے کے بعد سندھ کی ٹیم نے پنجند اور تونسہ بیراج کا اچانک معائنہ بھی کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق گدو بیراج پر روکےجانے کےحوالے سے پنجاب نے ارسا کو آگاہ کردیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان نہری پانی کا تنازعہ دو ماہ سے جاری ہے، ارسا حکام کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سندھ کو اب تک صرف 4 فیصد پانی کی کمی ہوئی، اسی عرصے میں پنجاب کو 16 فیصد پانی کی کمی رہی۔
سندھ کا الزام ہے کہ پنجاب چشمہ لنک کینال اور ٹی پی لنک کینال کھول کر سندھ کے حصے کا پانی چوری کررہا ہے اور اس نے ان دونوں کینالز پر پانچ پانچ میگاواٹ کے بجلی بنانے کے منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں، جس کی وجہ سے سندھ کو اس حصے کا پانی نہیں مل رہا، اس وقت سندھ میں مجموعی طور پر 50فیصد پانی کی قلت ہے۔
سکھربیراج پر اس وقت 20فیصداور کوٹری بیراج پر44فیصدپانی کی کمی ہے، جس کی وجہ سے کوٹری بیراج سے آگے کے علاقوں خصوصاً حیدرآباد اور کراچی میں لوگ پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں۔