طالبان کی دھمکیاں، اعتزاز حسن کے اہلخانہ کا سیکیورٹی کا مطالبہ

طالبان کی دھمکیاں، اعتزاز حسن کے اہلخانہ کا سیکیورٹی کا مطالبہ

پشاور:  2014میں ہنگو میں واقع اپنے اسکول کے گیٹ پر ایک خودکش بمبار کو روکنے کی کوشش کے دوران جان کی بازی ہارنے والے طالب علم اعتزاز حسن کے اہلخانہ نے طالبان کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے کے بعد حکام سے سیکیورٹی کا مطالبہ کردیا۔اعتزاز کے بھائی مجتبی بنگش نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس 3 اپریل کو انھیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے ایک دھمکی آمیز خط موصول ہوا، جس میں تحریر تھا کہ 'اعتزاز نہ تو شہید ہے اور نہ ہی ہیرو، لہذا میڈیا اس کی اشتہار بازی چھوڑ دے۔

مذکورہ خط میں طالبان نے اعتزاز کے بھائی مجتبی کو بھی خبردار کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ میڈیا اور حکومتی اداروں سے ملنا جلنا چھوڑ دیں، ورنہ نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی کے رہائشی مجتبی کے مطابق انھوں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا، آئی جی فرنٹیئر کانسٹیبلری (یف سی) اور کمانڈر پشاور کورپس لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ کو خط لکھ کر طالبان کی دھمکیوں کے تناظر میں سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مصنف کے بارے میں