اسلام آباد : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کا صنم جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا ڈیوٹی مجسٹریٹ کا فیصلہ ایف آئی اے نے چیلنج کر دیا
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت ڈیوٹی جج چوہدری عامر ضیا نے کی، ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ انٹرنیٹ ایک بغیر بارڈر کے میڈیم ہے جس کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا ، سائبر کرائم کے پاس صنم جاوید کی جانب سے کیے گئے ٹویٹس کے تمام ثبوت موجود ہیں، پاکستان میں ٹویٹر کا کوئی بھی رجسٹرڈ آفس موجود نہیں ہے اور نا ہم قانونی چارہ جوئی کے لیے امریکا جا سکتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو 18 جولائی کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایف آئی اے کی درخواست میں کہا گیاکہ گزشتہ روز ملزمہ کے خلاف پیکا ایکٹ 2016 کے تحت درج مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈیوٹی جج کی عدالت پیش کیا گیا ، عدالت سے گرفتار ملزمہ کے 6 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ، عدالت نے جسمانی ریمانڈ یا جوڈیشل کرنے کی بجائے ملزمہ کو اسی دن مقدمے سے ڈسچارج کردیا ، انہوں نے اپنے 2 لاکھ فالوورز والے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی۔
درخواست میں موقف دیا گیا کہ ویڈیو میں ایک ادارے کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی دی، ابھی تک ملزمہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی تفصیلات ایف آئی اے کو مہیا نہیں کی، ملزمہ کا وائس اور ویڈیو انائلسز کرنا ہے ، گزشتہ روز کا عدالتی فیصلہ جلد بازی میں قانونی تقاضے پورے کیے بغیر دیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ معزز عدالت عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔