لاہور : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑ رہا ہے۔ بجلی کی قیمت بڑھانا آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے اور گردشی قرضوں کے حوالے سے ہماری ضرورت بھی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
لاہور میں تاجروں اور صنعتکاروں سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے تو پھر اور ٹیکس نہ لگائیں تو کیا کریں؟ 3 ارب ڈالرز کا قرض بڑے بڑے بزنس ہاؤس لے گئے۔ ایس ایم ایز کو نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی مکمل پاسداری کریں گے۔ ٹیم ورک کی بدولت آئی ایم ایف پروگرام منظور ہوا۔ سابق حکومت نے سیاسی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو داؤ پر لگایا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو کاری ضرب لگائی تھی، موجودہ حکومت نے پاک امریکا تعلقات بحال کرنے میں دن رات ایک کیے۔ 15 ماہ میں امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے، بہتر تعلقات کا نتیجہ ہے کہ امریکا نے آئی ایم ایف پروگرام کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر بالا نہیں ان کے تحت رکھنا چاہیے، آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا کہ ماضی میں معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی۔ آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی سے مشکلات پیدا ہوئیں، قوم سے کوئی بات نہیں چھپائی، سب کو پتا ہونا چاہیے ہم کن مراحل سے گزرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 9 ماہ کے بعد یہ سکھ کا سانس ملا ہے، اب آگے کیا کرنا ہے یہ اہم ہے، زرمبادلہ کے ذخائر اب 14 ارب ڈالرز پر پہنچ گئے ہیں۔ حکومت سنبھالی تو اس وقت بھی زرمبادلہ ذخائر 14 یا 15 ارب ڈالر تھے۔