اسلام آباد: بجلی کے نرخوں میں حالیہ خاطر خواہ اضافے کے تناظر میں، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت سے ملک بھر کے تمام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 45 سے 50 فیصد تک حیران کن اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
یہ تجویز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری اقتصادی معاہدے میں مقرر کردہ محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ملک کی کوششوں کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے۔ ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہےکہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہر صورت ہوگا کیونکہ اس حوالے سےآئی ایم ایف کو لکھ کر دیا ہوا ہے، اب صرف یہ جائزہ لیا جا رہا ہےکہ کس سلیب کے صارفین کے لیےگیس مہنگی کی جائے۔
ذرائع کے مطابق ماہانہ 300 مکعب میٹر اور اس سے اوپر والے گھریلو صارفین کے لیے گیس پہلے ہی بہت مہنگی ہے، کوشش کی جا رہی ہےکہ آخری تین مہنگے ترین گیس سلیب کو نہ چھیڑیں۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق اس وقت ماہانہ 300مکعب میٹر تک گیس کے استعمال پر فی ایم ایم بی ٹی یوقیمت 1100روپے ہے، ماہانہ 400 مکعب میٹر استعمال تک فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 2000 روپے ہے، ماہانہ 400 مکعب میٹر سے زائد استعمال پر فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3100 روپے ہے، باقی تمام سلیبز اور سیکٹرز کے لیےگیس کی قیمت کی ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔ کوشش کی جارہی ہے کہ باقی گھریلو صارفین پر کم سے کم بوجھ پڑے۔
ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافےکے لیے ای سی سی کو تفصیلات آئندہ ہفتے پیش کیے جانےکا امکان ہے۔
اگرچہ ابھی تک مخصوص تفصیلات کو حتمی شکل دینا باقی ہے، وزارت توانائی کے حکام نے اشارہ دیا ہے کہ فرٹیلائزر کیپٹیو پاور کے نرخ جو پہلے ہی بڑھنے کے لیے مقرر تھے وہ مزید بڑھیں گے۔