اسلام آباد: کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کی روک تھام میں ایتھلیٹکس فیڈریشن ناکام رہی ۔ پاکستان کے کھیلوں کو ایک اور ڈوپنگ اسکینڈل نے ہلا کر رکھ دیا، دو خواتین اور تین مرد کھلاڑیوں کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آ گیا۔
حکام نے مئی میں کوئٹہ میں ہونے والی 34ویں نیشنل گیمز میں 20 ڈوپ ٹیسٹ کیے اور نمونے قطر کی لیبارٹریوں کو بھیجے جس کے نتیجے آنے پر معلوم ہوا کہ پانچوں ایتھلیٹس کا ٹیسٹ انابولک اینڈروجینک سٹیرائڈ کے استعمال کے لیے مثبت آیا جو عام طور پر ایتھلیٹس انجیکشن کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ ایتھلیٹس میں ایشا رحمان (100 میٹر)، رابعہ عاشق (800 میٹر)، عزیر رحمان (400 میٹر)، نعیم اختر (100 میٹر سپرنٹ) اور محمد طاہر (96 کلوگرام کیٹیگری ویٹ لفٹر) ہیں۔
نیشنل گیمز میں تین گولڈ میڈل جیتنے والی ایشا عمران کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آ گیا۔ ایشا عمران ایشین اتھلیٹکس چیمپئین شپ کے لیے قومی اسکواڈ میں منتخب ہوئی تھیں۔
800میٹر گولڈ میڈلسٹ رابعہ عاشق کا بھی ڈوپ ٹیسٹ مثبت نکل آیا۔ رابعہ عاشق نے نیشنل گیمز میں دو گولڈ میڈلز جیتے تھے۔
گولڈ میڈلسٹ نعیم اختر اور عزیر رحمن کا بھی ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا۔ ویٹ لفٹر محمد طاہر بھی مثبت ڈوپ ٹیسٹ والوں میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ مثبت ڈوپ ٹیسٹ آنے پر ایتھلیٹس کو عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اس واقعہ کے بعد پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن پر انٹرنیشنل پابندی کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔ ڈوپنگ معاملات کے باعث پاکستان اولیمپکس ایسوسی ایشن نے ایتھلیٹکس فیڈریشن کی رکنیت معطل کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ سیف گیمز میں بھی تین ایتھلیٹس کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت نکلے تھے۔