165 ملین افراد غریب ہوگئے،  2023 کے آخر تک 75ملین افراد' انتہائی غربت' میں چلے جائیں گے: اقوام متحدہ

11:37 AM, 15 Jul, 2023

نیوویب ڈیسک

نیو یارک: اقوام متحدہ کے مطابق کووڈ کی وبا، روزمرہ کے اخراجات میں بے پناہ اضافہ اور یوکرین کی جنگ نے 2020 کے بعد 165ملین افراد کو غربت میں دھکیل دیا۔ 2023 کے اواخر تک 75ملین افراد انتہائی غربت میں چلے جائیں گے۔ اقوام متحدہ نے ترقی پذیر ملکوں کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں مہلت دینے کی اپیل کی ہے۔
 
 
 
اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کی طرف سے شائع کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دھچکوں کی وجہ سے  2020 سے  2023 کے اواخر تک 75ملین افراد انتہائی غربت میں چلے گئےہیں، یعنی انہیں یومیہ 2.15 ڈالر سے بھی کم پر اپنی زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔ جبکہ مزید90 ملین افراد خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یومیہ 3.65 ڈالرآمدنی والے افراد کو خط افلاس کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور  2023 میں بھی ان کی آمدنی کورونا وباسے پہلے کی سطح سے نیچے رہنے کا امکان ہے۔

یو این ڈی پی کے سربراہ آخم اسٹائنرکا کہنا تھا کہ وہ ممالک جنہوں نے پچھلے تین سالوں کے دوران 'سیفٹی نیٹ' میں سرمایہ کاری کی ہے وہ لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو غربت میں جانے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی مقروض ممالک میں قرضوں کی بلند سطح، ناکافی سماجی اخراجات اور غربت کی شرح میں تشویش ناک اضافے کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔

رپورٹ میں معاشی طورپر جدوجہد کرنے والے ممالک میں "قرض اور غربت" کے درمیان تعلق کو روکنے کی اپیل کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ قرض کی ادائیگی کو سماجی اخراجا ت کے لیے مالی اعانت اور معاشی دھچکوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی طرف موڑ دیا جائے۔

 اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق تقریباً  3.3 بلین افراد، جو پوری دنیا کی آبادی کا لگ بھگ نصف ہیں، ان ملکوں میں رہتے ہیں جو تعلیم اور صحت کے بجائے قرضوں پر سود کی ادائیگی پر کہیں زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک قرضوں کی کم سطح ہونے کے باوجود زیادہ سود ادا کر رہے ہیں کیونکہ انہیں زیادہ شرح سود پر قرضے دیے جاتے ہیں۔


یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  2023 کے اواخر تک 75ملین افراد انتہائی غربت میں چلے جائیں گے۔

مزیدخبریں