واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے ہانگ کانگ سے ترجیحی سلوک کے خاتمے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے جس کے بعد امریکا اور چین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نئے سیکیورٹی قوانین نافذ کیے جانے کے بعد امریکی صدر نے ہانگ کانگ سے ترجیحی تجارتی سلوک کے خاتمے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے ہانگ کانگ میں کریک ڈاؤن کرنے والے چینی حکام پر پابندی عائد کرنے کے قانون پر بھی دستخط کیے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا ہانگ کانگ میں چین کے نئے سیکیورٹی قوانین کو 1984 کے معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کی آزادی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
ہانگ کانگ کی بیجنگ کو 1997 میں واپسی سے قبل چین اور برطانیہ کے درمیان اس علاقے کو خصوصی حیثیت دینے کا معاہدہ ہوا تھا۔
میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا ایگزیکٹو آرڈر ہانگ کانگ سے ترجیحی سلوک کو ختم کرے گا اور ہانگ کانگ کے ساتھ اب چین جیسا ہی برتاؤ کیا جائے گا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کے لیے اب کوئی خصوصی مراعات اور خصوصی معاشی سلوک نہیں ہوگا جب کہ حساس ٹیکنالوجی بھی برآمد نہیں کی جائے گی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہانگ کانگ کی خودمختاری کا ایکٹ سائن کیا ہے جو کانگریس نے متفقہ طور پر منظور کیا ہے، یہ قانون امریکی انتظامیہ کو نئے طاقتور اختیارات دے گا کہ وہ ہانگ کانگ کی آزادی کو ساکت کرنے میں ملوث ذمہ داروں اور اداروں کو پکڑ سکیں۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے چینی ہم منصب سے بھی ملاقات کا امکان رد کردیا۔دوسری جانب چین نے امریکا کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا عندیا دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ چین ہانگ کانگ سے ترجیحی سلوک کے خاتمے اور چینی حکام پر پابندیوں کے امریکی فیصلے کا بدلہ لےگا۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ چین امریکا کے ہانگ کانگ سے متعلق ایکٹ کا سخت مختلف ہے اور اس کی سختی سے مذمت کرتا ہے، اس سلسلے میں چین اپنے قانونی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ضروری رد عمل دے گا۔چینی وزارت خارجہ نے امریکی حکام اور اداروں پر بھی پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا۔