لاہور:نامور اداکارہ صوفیہ احمد نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں جنسی ہراسگی کبھی بھی نیا مسئلہ نہیں رہا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ اتنا پھیل گیا ہے کہ چھوٹے بچوں اور بچیوں کو بھی اپنی ہوس کا نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کیا جاتا ،میں ہر اس بچے ،بچی اور خاتون کے ساتھ ہوں جس کے ساتھ یہ ظلم ہوا ہے ، مجھے بھی اپنے شعبے میں یہ سب بھگتنا پڑا ہے اور جنسی ہراسگی کے بغیر آپ کوکام نہیں دیا جاتا ،پاکستان میں کوئی قانون نہیں اس لئے مجھے اپنی جان بچانے کےلئے ملک چھوڑنا پڑا ۔
صوفیہ احمد نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ ہے کہ کمسن بچوں اور بچیوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنانے والوں کو چوراہے میں لٹکایا جائے تاکہ معاشرہ اس سے عبرت پکڑ سکے ۔انہوں نے کہا کہ صرف شوبز میں ہی نہیں بلکہ ہر شعبے میں عورت کا برا حال ہے اور انہیں صرف کھلونا سمجھا جاتا ہے کیونکہ میں اپنے معاشرے میں رہ کر بچوں ، بچیوں اور عورتوں پر ظلم و ستم ہوتے ہوئے دیکھے ہیں ۔
صوفیہ احمد نے برملا کہا کہ چاہے جو مرضی ہو جائے میں خاموش نہیں رہوں گی کیونکہ بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں۔ میں کچھ عرصہ پہلے بچوں سے زیادتی کےخلاف آواز بلند کی تو مجھے ایک طبقے کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، مجھے پاکستان میں کوئی قانون نظر نہیں آیا مجھے کسی نے سپورٹ نہیں کیا اور مجبوراًمجھے اپنا ملک چھورنا پڑنا ، میں نے شوبز میں پچیس سال کام کیا ہے اپنے ملک کی خدمت کی ہے .
پاکستان میں میری ماں کی قبر ہے میر اخاندان ہے لیکن صرف مجھے اس لئے اپنا ملک ملک چھوڑنا پڑا کہ میں نے ایک طبقے کے خلاف زبان کھولی ۔مجھے یہاں تک کہا گیا کہ تمہیں اور تمہارے خاندان کو ختم کر دیں گے اور اور تمہارے بیٹے کے ساتھ وہی کچھ کریں گے جو تم میڈیا میں کہتی ہو ۔ میں اکیلی عورت ہوں ،یہاں کوئی قانون ہے اور نہ کوئی سنتا ہے ، میں اپنے بچے یا جوان بہن کے ساتھ ظلم ہوتا دیکھ نہیں سکتی ،اس سے بڑا ظلم اورکیا ہوگا کہ آپ بات کریں اورآپ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جائیں اور آپ کوملک چھوڑنا پڑجائے ۔