جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے والے ملزم مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے والے ملزم مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد


اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ججز کی توہین اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے والے ملزم مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد کر دی۔

اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین اور جسٹس فائز عیسی کو قتل کی دھمکیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ملزم آغا افتخارالدین کو جیل حکام اپنی تحویل میں سپریم کورٹ لےکرآئے جب کہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسران بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

مرزا افتخار الدین آغا نے عدالت میں موقف اپنایا کہ میں اپنے ویڈیو بیان پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں، میں انتہائی شرمندہ ہوں، قانون کے علاوہ بطور مسلمان بھی معافی چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی عدالت میں مجھے وہاں بھی جواب دینا ہے، مجھے ویڈیو کی اپ لوڈنگ اور ایڈینگے کا علم نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معافی والا کیس نہیں ہے، آپ عدالت سے مذاق نہیں کر سکتے، اس طرح تو پاکستان کا سارا نظام فیل ہو جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ مسجد کے منبر پر بیٹھ کر وہ زبان استعمال کر رہے تھے جو کوئی جاہل آدمی بھی استعمال نہیں کر سکتا۔

سپریم کورٹ نے مرزا افتخار الدین کی جانب سے داخل کرائے گئے گزشتہ تحریری جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کر دی اور ملزم کو جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیدی۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے مرزا افتخارالدین آغا کو فرد جرم کی کاپی بھی فراہم کر دی گئی۔