لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے کہا ہے کہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہو جبکہ سنگین اقتصادی حالات سے بچنے کے لیے بریگزٹ کو روکنا ناگزیر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بلیئرز انسٹیٹیوٹ فار گلوبل چینج کی جانب سے شائع کیے گئے مضمون میں ٹونی بلیئر نے لکھا کہ ہوسکتا ہے برطانیہ کو بلاک میں رکھنے کے لیے یورپی یونین کے رہنما اصلاحات اور ہمارے مطالبے ماننے کے لیے تیار ہو جائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کے رہنما برطانیہ کی خاطر امیگریشن قوانین میں سختی لانے کا مطالبہ تسلیم کریں گے، تاکہ برطانیہ کا بلاک میں شامل رہنے کا آپشن کھلا رکھا جاسکے۔ایک دہائی سے زائد عرصے سے یورپی یونین سے آزادی تحریک کے قوانین کے تحت بڑے پیمانے پر ہجرت برطانیہ میں اس ریفرنڈم کی بڑی وجہ تھی، جس میں عوام نے یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا۔ڈیوڈ کیمرون نے بھی بطور وزیر اعظم نے اصلاحات کی بات کی تھی لیکن یورپی یونین کے رہنما اس وقت اس کے حق میں نہیں تھے۔
تاہم ٹونی بلیئر کا کہنا تھا کہ فرانس کے صدارتی انتخابات اور اس کے نتیجے میں میکرون ایمانوئل کے صدر منتخب ہونے کے بعد یورپی یونین کے موقف میں تبدیلی آگئی ہے۔انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ یورپی رہنما، جن سے بات چیت کے بعد میں نے اخذ کیا، برطانیہ کو بلاک میں رکھنے کی خاطر آزادی تحریک سمیت تبدیلیوں سے متعلق بات چیت کے لیے رضا مند ہیں۔
اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارے سامنے اس بات کے شواہد آرہے ہیں کہ بریگزٹ سے برطانیہ کو نقصان پہنچے گا، جبکہ جون 2016 کے ریفرنڈم کے بعد اقتصادی ترقی کی شرح اور پانڈ کی قدر میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
ٹونی بلیئر نے وزارت عظمی کا عہدہ 2007 میں چھوڑا تھا تاہم ان کی برطانوی سیاست میں مداخلت ہمیشہ سے متنازع رہی ہے۔انہوں نے لیبر پارٹی کے لیے مسلسل تین انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن کئی لوگ انہیں عراق کی جنگ میں شامل ہونے کے حوالے سے اب تک نہیں بھول سکے ہیں۔