الیکٹرانک سگریٹ، جسے عام طور پر ای سگریٹ یا ویپنگ کہا جاتا ہے، ایک جدید ٹیکنالوجی ہے جو تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ اس کااستعمال نوجوانوں میں بڑھ رہاہے۔ اگرچہ یہ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، لیکن تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ای سگریٹ نوجوانوں کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔
ای سگریٹ میں نکوٹین کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے، جو ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ نکوٹین دماغی نشوونما پر اثر انداز ہوتی ہے، خاص طور پر ان نوجوانوں میں جن کا دماغ ابھی مکمل طور پر ترقی یافتہ نہیں ہوتا۔ اس کا مسلسل استعمال نشے کی عادت کو جنم دے سکتا ہے، جو زندگی بھر کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
ویپنگ کے دوران جو بخارات پیدا ہوتے ہیں، ان میں کیمیکل شامل ہوتے ہیں جو پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں ویپنگ سے سانس لینے میں دشواری، کھانسی، اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں، یہ دائمی بیماریوں یا پھیپھڑوں کی خرابی کا سبب بن سکتا ہے۔
ای سگریٹ کے استعمال سے دماغی صحت پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ویپنگ نوجوانوں میں ڈپریشن، بے چینی، اور توجہ کی کمی جیسی علامات پیدا کر سکتی ہے۔ نکوٹین کے باعث نوجوانوں میں چڑچڑاپن اور مزاج کی تبدیلی بھی عام ہو سکتی ہے۔
نوجوان جو ای سگریٹ کا استعمال کرتے ہیں، اکثر اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ نکوٹین کے استعمال سے یادداشت متاثر ہوتی ہے، اور اس سے سیکھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
اگرچہ ای سگریٹ کا اثر عام سگریٹ کے مقابلے میں کم سمجھا جاتا ہے، لیکن طویل عرصے تک اس کے استعمال سے دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، اور دیگر طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں یہ عادت آگے چل کر سگریٹ نوشی یا دیگر خطرناک نشوں کا راستہ ہموار کر سکتی ہے۔
ای سگریٹ نوجوانوں کی صحت پر کئی طرح کے منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔ والدین، اساتذہ، اور معاشرے کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کریں اور ان کی رہنمائی کریں تاکہ وہ اس نقصان دہ عادت سے دور رہیں۔ حکومت کو بھی اس حوالے سے سخت قوانین نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ای سگریٹ کی فروخت اور تشہیر پر قابو پایا جا سکے۔ صحت مند معاشرے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو اس مضر عادت سے بچایا جائے۔
- رائٹر:طیبہ فیاض
نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔