غزہ:حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس کے بعد 15 ماہ سے جاری خونریز جنگ کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ حماس کی جانب سے جنگ بندی کے مسودے کی منظوری کے بعد اب دستخطوں کا عمل شروع ہوگا، اور اس معاہدے کے تحت جنگ بندی کا نفاذ ممکنہ طور پر جمعرات کو کیا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حماس نے جنگ بندی معاہدے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جس کے بعد اس پر دستخط کیے جائیں گے۔ معاہدے کے تحت اسرائیل پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا، تاہم اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی لاش واپس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق، غزہ میں 24 گھنٹوں کے اندر جنگ بندی کی توقع کی جا رہی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، اس معاہدے کا ایک مسودہ حاصل کیا گیا ہے، جس کی تصدیق مصری اور حماس کے حکام نے بھی کی ہے۔ اس جنگ بندی معاہدے کو اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنے کے بعد حتمی منظوری دی جائے گی۔
یہ معاہدہ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ غزہ میں جاری جنگ کے دوران 46,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس معاہدے کی حمایت کی ہے، اور خطے کے حکام کا کہنا ہے کہ 20 جنوری تک نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے قبل معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔
اگر جنگ بندی کامیاب ہو جاتی ہے تو غزہ کے متاثرہ عوام کو سکون کی امید ہو سکتی ہے، اور یہ معاہدہ علاقے میں طویل المدتی امن کے قیام کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔