غزہ : غزہ میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں اموات اور تباہی کے بعد اسرائیلی فوجیوں میں نفسیاتی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کا نتیجہ حالیہ دنوں میں درجنوں فوجیوں کے جنگ میں حصہ نہ لینے کے اعلان کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق تقریباً 200 فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی کو یقینی نہیں بناتی، تو وہ جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
ان فوجیوں نے غزہ میں جاری 15 ماہ کی جنگ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو غیر اخلاقی قرار دیا ہے اور بے گناہ فلسطینیوں کی اموات اور گھروں کی تباہی کی گواہی دی ہے۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور ان فوجیوں کو خبردار کیا ہے کہ جنگ میں حصہ نہ لینے کی صورت میں انہیں جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
صیہونی فوج میں ذہنی دباؤ کی شکایات اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق 2024 میں 21 فوجیوں نے خودکشی کی، جبکہ 2023 میں 17 فوجیوں نے اپنی جان لی۔ یہ خودکشی اسرائیلی فوج میں موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ بن گئی ہے۔ فوجی حکام کے مطابق 2011 کے بعد پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فوجی خودکشی کر رہے ہیں۔
اسرائیل میں ہر شہری کو لازمی فوجی خدمات ادا کرنا پڑتی ہیں اور جنگ کے دوران ہر شہری کو محاذ پر جانا ہوتا ہے، لیکن جنگ میں حصہ نہ لینے کے خلاف قوانین کے تحت شہریوں کو جیل بھی بھیجا جا سکتا ہے۔