نواز شریف کو سزا دینے والے جوتیاں چھوڑ کر بھاگ گئے، دہشت گرد جماعت کو انتخابی نشان نہیں مل سکتا، بندیال بدنام زمانہ چیف جسٹس تھا: مریم نواز

نواز شریف کو سزا دینے والے جوتیاں چھوڑ کر بھاگ گئے، دہشت گرد جماعت کو انتخابی نشان نہیں مل سکتا، بندیال بدنام زمانہ چیف جسٹس تھا: مریم نواز
سورس: Twitter

اوکاڑہ : پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف پر ظلم کرنے والا ایک ایک ظالم عبرت ناک انجام کو پہنچ رہا ہے اور دہشت گرد جماعت کو سیاسی جماعت کا انتخابی نشان نہیں مل سکتا۔عمر عطا بندیال بدنام زمانہ چیف جسٹس تھے۔ 

اوکاڑہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف اوکاڑہ سے پیار کرتے ہیں، اوکاڑہ والے خراب سیاسی موسم میں بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اوکاڑہ کا رشتہ ہمیشہ سے ہے اور رہے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ آج اللہ تعالی کے فضل سے نواز شریف اور عوام پر ظلم کرنے والا ایک ایک ظالم چن چن کر اپنے عبرت ناک انجام کو پہنچ رہا ہے، اور یہ انتقام ان سے مسلم لیگ (ن) نہیں قدرت کا نظام لے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرت کی عدالت نے پاکستان اور نواز شریف پر ہونے والے ظلم کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ کس طرح یہ بزدل دم دبا کر جوتیاں چھوڑ کر بھاگے ہیں، استعفی پر استعفی آ رہا ہے، غیور عوام کے سامنے کچھ باتیں رکھنے آئی ہوں، دیکھ رہے ہو نا کہ قدرت کی لاٹھی کس طرح اپنا اثر دکھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو جتنا بڑا ظالم ہوتا ہے، وہ اتنا ہی بڑا بزدل ہوتا ہے، دوسروں کا احتساب کرتے ہوئے فرعون بنے ہوئے تھے، آج اپنی باری آئی تو جوتیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ٹانگ پر پلاستر چڑھانے سے لے کر وہیل چیئر تک کی کہانی، منہ پر کالا ڈبہ اور کالی بالٹی چڑھانے کی کہانی، عدالتی احاطوں سے جوتی چھوڑ کر دوڑ لگانے کی کہانی اور اس کے مناظر آپ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے منہ چھپانا پڑتا ہے کہ چوری کی ہوئی ہے، کہیں چوری پکڑی نہ جائے، خانہ کعبہ والی گھڑی بیچ کر پیسے کھا گیا۔

مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کی طرح سچے ہوتے تو ڈٹ کر کھڑے ہوتے، انشاء اللہ چوتھی بار بھی نواز شریف اقتدار میں آئے گا، ایسے لوگوں کو عبرت کا نشان ملتا ہے انتخابی نشان نہیں، پاکستان کی سرزمین سےاگرکوئی محبت کرتا ہے تو وہ نواز شریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑا شور مچا رہے ہیں کہ ہمارا انتخابی نشان ہم سے واپس لے لیا گیا ہے، آپ سے کسی نے کوئی نشان واپس نہیں لیا، کونسا نشان؟ تم کہتے ہو تمہارا انتخابی نشان بلا تھا، تمہارا انتخابی نشان وہ ڈنڈا تھا، جو تم نے اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا، وہ ڈنڈا جو تم نے پاکستان کی ریاست پر چلایا، پاکستان کے عوام کی روٹی پر چلایا۔ تم نے ڈنڈے سے شہدا کی یادگاروں کو توڑا، اس ڈنڈے سے فوجی تنصیبات پر حملے کیے۔

چیف آرگنائزر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ تمہارا انتخابی نشان وہ گھڑی ہونا چاہیے تھا، جو تم نے چوری کی ہے، یا وہ پیٹرول بم ہونا چاہیے تھا، جو تم نے چلایا، آج کہو کہ میرا انتخابی نشان ڈنڈا یا پیٹرول بم ہونا چاہیے تو ہم الیکشن کمیشن کو کہتے ہیں کہ ان کو دے دو تاکہ ان کو لگے پتا کہ ان کی اصلیت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد جماعت کو سیاسی جماعت کا انتخابی نشان نہیں مل سکتا، تہماری جماعت کا جو انتخاب ہے، اس میں تم ہیراپھیرا کرو گے اور پتلی گلی سے نکل جاؤ گے، یہ اوکاڑہ کے عوام نہیں ہونے دیں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ اس کو لاڈلے پن کی عادت تھی، اس کو عادت تھی کہ یہ عمر عطا بندیال جیسے بدنام زمانہ چیف جسٹس کی عدالت میں جاتا تھا، تو وہ کہتا تھا کہ گڈ ٹو سی یو، عمران خان صاحب، آپ کو مل کر بہت خوشی ہوئی، اس کو عادت تھی کہ مرسڈیز میں بٹھا کر اس کو عدالت سے رخصت کیا جائے، اس کو سہولت کاری کی عادت تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سہولت کاری رہی اور نہ وہ سہولت کار رہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے عبرت ناک انجام تک پہنچایا، میں کہنا چاہتی ہوں کہ اپنے وکلا کو سمجھاؤ کہ تیاری کرکے عدالت جایا کریں، کیونکہ اب ساس سے فون کروا کر فیصلے لینے کی سہولت میسر نہیں ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ تمام دنیا نے قاضی فائز عیسٰی کی عدالت میں لائیو دیکھا کہ عدالت جواب مانگتی رہی، لیکن ان کے پاس جواب نہیں تھا کہ اپنے انٹراپارٹی الیکشن میں دھاندلی کیوں کی، اور سب امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرالیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایک جج صاحبہ نے کہا کہ دوسروں سے تو رسیدیں مانگتے ہو، اپنی کوئی رسید ہے تو دکھا دو، کوئی رسید ہوتی تو دکھاتے۔

مصنف کے بارے میں