اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکپتن دربار اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی تو معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں نواز شریف کو ذمہ دار قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو بھی اپنا جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ زمین کی الاٹ منٹ کس نے کی تھی جس پر سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ زمین الاٹمنٹ اس وقت کے وزیراعلی پنجاب نواز شریف نے کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کدھر ہیں اور انہوں نے کس اختیار کے تحت زمین الاٹ کر دی۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے زمین الاٹمنٹ کی تردید کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو انکوائری رپورٹ آ چکی ہے اور ٹرائل کورٹ میں جرح ہوئی تو نواز شریف کے لیے بہت مشکل ہو گی۔ جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ نواز شریف کے سابق سیکرٹری 75 سال کے ضعیف شخص ہیں اور انہوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ وزیر اعلی نے زمین الاٹ کرنے کے احکامات دیے تھے۔
خیال رہے کہ 1985 میں محکمہ اوقاف نے پاکپتن میں دربار بابا فرید کے گرد اپنی زمین قابض افراد سے واپس لینے کے لیے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا جسے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف نے منسوخ کر دیا تھا۔