لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ الیکشن 2018 ء پر بے یقینی کے سائے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے ساری سیاسی جماعتیں آئین پر متحد ہو جائیں ۔ اس حوالے سے آئین سے ماوریٰ کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہیے اور انتخابات بروقت ، شفاف اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ ہونے چاہئیں ۔ امریکہ کے مقابلہ کے لیے پوری قوم کو تیار کیا جائے ۔ صدر ٹرمپ سمیت پوری دنیا پر واضح کیا جائے کہ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی سے حالات مزیدبگڑ رہے ہیں ۔ کسی قوم ، ملک اور حکومت کو ٹھیک کرنے کا راستہ فوج کشی نہیں۔ یہ راستہ ہمیشہ تباہی و بربادی کا باعث بنتاہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوںنے کہا کہ جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آ رہاہے، الیکشن پر سیاہ بادل گہر ے ہوتے جارہے ہیں ۔ گرد و غبار اور دھول نے عوام کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیاہے لیکن اس بے یقینی سے نکلنے کا واحد راستہ الیکشن کا آئین کے مطابق بروقت انعقاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اس سلسلے میں متحد ہو کر مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے الیکشن کو طے شدہ شیڈول کے مطابق کرانے پر زور دینا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اگر انتخابات وقت پر نہیں ہوتے تو ملک میں ایک غیر آئینی صورتحال پیدا ہو جائے گی جو سیاسی عدم استحکام کا سبب بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوناچاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ امریکہ کو موثر جواب دینے کے لیے قومی یکجہتی اور اتحاد ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو ٹرمپ اور اس کے اتحادیوں پر واضح کرنا چاہیے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا ضروری ہے کیونکہ فوج کشی کے ذریعے کسی دوسرے ملک کو ٹھیک کرنے کی حکمت عملی ہمیشہ ناکامی سے دوچار ہوئی ہے ۔عالمی برادری کو افغانستان میں امن کے لیے وہاں سے غیر ملکی فوجیں نکالنے پر زور دیناچاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کی دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاناچاہیے لیکن ضروری ہے کہ امریکہ کی دوستی پر بھروسہ کرنے کی بجائے اس کے عزائم سے ہوشیار رہا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود قصور واقعہ کے مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے جس سے عوام کے اندر مایوسی اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہاہے ۔ پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے حکومت کے تمام تر دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے اور لوگ خوف کی فضا کی وجہ سے اپنے معصوم بچوں کو سکول بھیجتے ہوئے ڈرتے ہیں ۔