اسلام آباد اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ

اسلام آباد اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گردونواح میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ زلزلے کے جھٹکے آزاد کشمیر، مری، راولپنڈی اور دیگر قریبی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے بعد لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، زلزلے کی شدت 4.8 ریکارڈ کی گئی، جبکہ زیر زمین گہرائی 17 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز راولپنڈی سے 8 کلومیٹر دور تھا۔ تاحال زلزلے کے باعث کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ تمام امدادی ادارے الرٹ ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

 

ماہرین کے مطابق، زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں (یوریشین، انڈین اور اریبئین) سے بنی ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہونے کی وجہ سے یہ پلیٹیں سرکتی ہیں، جس سے زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب پھیلتی ہیں۔

پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ زلزلوں کے لیے انتہائی حساس ہے۔ ماہرین کے مطابق، جن علاقوں میں ایک بار بڑا زلزلہ آ جائے، وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

 

پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے، جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں، جہاں کم یا درمیانے درجے کے زلزلے وقفے وقفے سے آتے رہتے ہیں۔

حساس ترین علاقے: کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں، اس لیے یہ علاقے زلزلوں کے لیے انتہائی حساس ہیں۔
ہائی رسک زون: کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ جیسے شہر انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ زون فور میں شامل ہیں۔
کراچی کا خطرہ: کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقے تین پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہیں، جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
محفوظ علاقے: صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں ہیں، اس لیے یہ زلزلوں کے خطرے سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔
 

پاکستان زلزلوں کے اعتبار سے دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں، جبکہ کوئٹہ اور چمن جیسے شہر زون فور میں آتے ہیں۔

 

ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے سے بچاؤ کے لیے عمارتوں کی تعمیر میں جدید تعمیراتی اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ عوام کو زلزلے کے دوران محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے، جیسے کہ:

زلزلے کے دوران کھلے مقامات پر جانا۔
مضبوط فرنیچر کے نیچے پناہ لینا۔
زلزلے کے بعد بجلی، گیس اور پانی کے کنکشن چیک کرنا۔