برمنگھم : صحت کے مسائل میں اضافے کی وجہ سے بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی لگانے پر غور کیاجارہا ہے۔ لیبر پارٹی لندن میں بچوں کے لیے انرجی ڈرنکس کی فروخت پر پابندی لگانے پرغور کررہی ہے کیونکہ طبی ماہرین کے نزدیک اس وجہ سے بچوں میں صحت کے مختلف مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
نوجوانوں کے لیے صحت کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان انتخابی منشور میں شامل کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔اس تجویز کو پارٹی کے منشور میں شامل کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے کیونکہ زیادہ کیفین والی مصنوعات سے نوجوانوں کو صحت کے خطرات کے بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ کے ایک تہائی بچے ہر ہفتے کم از کم ایک انرجی ڈرنک پیتے ہیں۔خاص طور پر نوجوانوں میں مقبول، لاکھوں لوگ ان مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں، جن میں اوسطاً 150 ملی گرام فی لیٹر کیفین کی مقدار کے ساتھ ساتھ چینی، وٹامنز، معدنیات اور امینو ایسڈ ہوتے ہیں۔
اس وجہ سے نوجوانوں میں بے خوابی کے مسائل بھی ہورہے ہیں۔ناروے میں 18 سے 35 سال کی عمر کے 53,000 سے زائد افراد پر مشتمل اس حوالے سے تحقیق کی گئی۔ محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ روزانہ ان کا استعمال کرتے ہیں وہ کبھی کبھار پینے والوں کے مقابلے میں تقریباً آدھا گھنٹہ کم سوتے ہیں یا بالکل نہیں۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں دو یا تین مشروبات پیتے ہیں ان میں آدھی رات کے بعد سونے کا وقت 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے، چھ گھنٹے سے کم سونے کا امکان 52 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اور رات کو جاگنے کا امکان ان لوگوں کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔خواتین میں آدھی رات کے بعد سونے کا امکان 20 فیصد زیادہ تھا، چھ گھنٹے سے کم سونے کا امکان 58 فیصد اور رات کو جاگنے کا امکان 24 فیصد زیادہ تھا۔روزانہ انرجی ڈرنکس پینے والی خواتین کے لیے، 51 فی صد بے خوابی کا شکار ہونے کی رپورٹ ہے ۔