اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق جج مظاہر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت کھلی عدالت میں جاری ہے۔
کونسل نے مظاہر نقوی کیخلاف آفیشل گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کا فیصلہ کرلیا، پراسیکیوٹر منصور عثمان اعوان نے گواہان کی فہرست کونسل میں پیش کردی۔
پراسیکیوٹر منصور عثمان اعوان کا عدالت میں کہنا تھا کہ مجموعی طور پر پانچ آفیشل گواہان کی فہرست پیش کی ہے۔
ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے مظاہر نقوی کے وکیل کی حیثیت سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا اور اور کہا کہ میرا وکالت نامہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے جج ہونے تک ہی تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بینچ مقدمہ سن رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کیس میں بھی ایسا ہی نکتہ ہے جو الگ بینچ میں ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ یا مستعفی جج کیخلاف کارروائی کا کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ سپریم کورٹ کے عافیہ شیر بانو کیس کے فیصلے کا انتظار کریں گے، شوکت عزیز صدیقی کیس میں فیصلہ محفوظ ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے کہا کہ جسٹس نقوی کے خلاف گواہان کو بلایا گیا تھا، آج ان کے بیانات ریکارڈ کریں گے، آپ گواہان پر جرح کرنا چاہیں تو آگاہ کر سکتے ہیں۔
پہلے گواہ ملٹری اسٹیٹ آفیسر لاہور کینٹ عبدالغفار ریکارڈ کے ہمراہ کونسل کے سامنے پیش ہوئے۔ملٹری اسٹیٹ آفیسر لاہور کینٹ عبدالغفار نے بیان قلمبند کرا لیا گیا۔