لاہور: گزشتہ سال 10 دسمبر کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر آنے والے مشہور ترک اداکار انگین آلتان نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے پاکستانی میزبان کاشف ضمیر کی دھوکا دہی پر معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ انگین آلتان المعروف ''ارطغرل غازی'' کے ساتھ میاں کاشف ضمیر نامی شخص نے 10 لاکھ ڈالر میں برانڈ ایمبیسڈر کا معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت انگین آلتان 10 دسمبر کو دو روزہ دورے پر لاہور پہنچے تھے۔
ان کے میزبان میاں کاشف ضمیر نے انہیں آدھی رقم کے طور پر چیک دیا لیکن انگین آلتان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق انہیں ایک بھی روپیہ وصول نہیں ہوا۔
انگین آلتان کی لاہور آمد کے دوران ہی ''نیو نیوز'' کاشف ضمیر کا مجرمانہ ریکارڈ سامنے لایا اور پھر دھمکیاں دینے پر اسے حوالات میں بھی رات گزارنا پڑی۔
ترک اداکار انگین آلتان کے مطابق اس تمام صورتحال کے باوجود انہوں نے خاموشی اختیار کی اور کاشف ضمیر کو اپنی پوزیشن، اپنے نام اور عزت کی پاسداری کرنے کے لیے مسلسل تنبیہ کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
انگین آلتان کا کہنا ہے کہ لیکن اب وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کاشف ضمیر اپنی ان حرکتوں سے باز آنے والا نہیں کیونکہ بار بار مہلت ملنے کے باوجود رقم کی ادائیگی کے بجائے ان کے ساتھ اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ بول رہا ہے۔ اس بات کا انھیں شدید دکھ پہنچا ہے۔
ترک اداکار انگین آلتان نے معاہدہ ختم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے متعلقہ حکام کو اس معاملے کی تفصیلی معلومات فراہم کریں گے کیونکہ وہ انصاف کے تقاضے پورا کرنے کے بارے میں پختہ یقین رکھتے ہیں۔
اس کیساتھ ساتھ ترک اداکار انگین آلتان المعروف ارطغرل غازی نے اپنے پاکستانی پرستاروں کو بھی پیغام دیا ہے کہ اس ناپسندیدہ صورتحال کے باوجود ان کی پاکستان اور پاکستانی عوام سے گہری محبت میں ذرہ بھر بھی کوئی فرق نہیں آیا اور نہ ہی آ سکتا ہے۔
ترک اداکار انگین آلتان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پاک ترک تعلقات کو مزید فروغ دینے اور دوستی اور ایک دوسرے کی ثقافتوں کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
انگین آلتان نے پاک ترک دوستی زندہ باد کہتے ہوئے یقین دلایا کہ انشا اللہ وہ جلد ہی ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کریں گے تاکہ پاکستان عوام سے گلے مل سکیں۔
مجرمانہ ریکارڈ کے حامل اور اشتہاری ملزم میاں کاشف ضمیر نے ترک اداکار انگین آلتان تک رسائی کیسے حاصل کی؟ اس بارے میں نیو نیوز نے تمام معلومات اکھٹی کر لی ہیں۔ خبریں ہیں کہ کاشف ضمیر نے ترکی میں سینئر صحافی اور انقرہ یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر فرقان حمید سے رابطے بڑھائے، انھیں لاہور اور ملتان کی دو اہم شخصیات کے ذریعے ویڈیو کالز کرائیں۔
دونوں شخصیات نے ڈاکٹر فرقان حمید سے سفارش کی کہ کاشف ضمیر کی انگین آلتان سے ملاقات کرا دیں۔ اس دوران کاشف ضمیر نے ویزا لگوانے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد میں ترک سفارتخانے نے مختلف وجوہات کی بنا پر ویزا مسترد کر دیا۔ اس پر پنجاب کی اہم شخصیت کے فون اور لیٹر پر ترکی کا ویزا دیا گیا۔
ڈاکٹر فرقان حمید کا موقف ہے کہ وہ تیس سال سے ترکی میں ہیں، جب دو اہم شخصیات نے ویڈیو کالز پر انہیں یقین دہانیاں کرائیں تو اگر وہ ان پر اعتبار نہ کرتے تو کس پر کرتے؟