نئی دہلی : معروف ترین شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کی آج 152 ویں برسی منائی جارہی ہے ۔
مرزا اسداللہ خان غالب ستائیس دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے اور لڑکپن سے ہی شاعری کا آغاز کیا مگر زندگی کی تلخیوں نے عمر بھر ان کا ساتھ نہ چھوڑا ، رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بعد غالب دہلی منتقل ہوگئے ۔
غالب نے اردو میں دیوان لکھے مگر ہمیشہ ان کے دل کے زیادہ قریب فارسی شاعری ہی رہی ۔ زندگی کے نشیب و فراز میں انہیں مالی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ، مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر انہوں نے شاہی دربار کی ملازمت اختیار کر اورخاندان تیموری کی تاریخ لکھنے کی ملازمت بھی کی ، انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روخ پھونکی ارو اسے زندگی کی حرارت بخش کر انسانی نفسیات کو اشعار کا لباس پہنایا۔
غالب کی شاعری میں آسنا اور کائنات کے مسائل کے ساتھ محبت اور زندگی سے وابستگی شدت سے نظر آتی ،رندی اور تصوف کے باب بھی ہیں لیکن اپنے کلام کی شوخی پر تو وہ خود بھی مرمٹتے تھے ۔
جنگ آزادی ک بعد مرزا غالب کے مالی حالات بگڑ گئے اور پینشن کے حصول کے لیے انہوں نے دہلی سے کلکتہ تک سفر کیا ، مگر عزت نفس کو مجروع نہیں ہونے دیا ۔
15 فروری 1869 کو اردو کے اس عہد ساز شاعر کا انتقال ہوگیا ،