علی سدپارہ اور ساتھیوں کی تلاش، پاکستانی تاریخ کا غیر معمولی آپریشن جاری

08:33 AM, 15 Feb, 2021

سکردو: مایہ ناز کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کیلئے پاکستان کی جانب سے تاریخ کا انتہائی غیر معمولی آپریشن جاری ہے۔ اس خصوصی آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی کیساتھ ساتھ انسانی مدد بھی لی جا رہی ہے۔

کےٹو بیس کیمپ کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کے ممکنہ مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سرچ آپریشن میں ایف 16 طیارے سے فوٹو گرافک سروے کیا گیا جبکہ سنتھٹک آپرچر ریڈار ٹیکنالوجی کے ذریعے بھی معلومات لی گئیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سنتھٹک آپرچر ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد لیتے ہوئے ہزاروں میٹرز کی بلندی سے جو معلومات حاصل ہوئی ہیں، ان میں سلیپنگ پیڈز، ٹینٹ اور کوہ پیماؤں کے زیر استعمال دیگر چیزوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

اس کے علاوہ پاک فضائیہ کی جانب سے کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے کئے گئے فضائی سرچ آپریشن کے ذریعے مختلف مقامات کی سیٹلائٹس کی مدد سے ہزاروں تصاویر لی گئی ہیں جن کی مدد سے علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کے ممکنہ مقام کا پتا چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رپورٹس ہیں کہ آج حکام کی جانب سے اس سلسلے میں اہم پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں میڈیا کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ کےٹو سر کرنے کی کوشش میں پہاڑ کی چوٹی پر جانے والے پاکستانی کوہ پیما اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں کو لاپتا ہوئے 9 روز گزر گئے ہیں لیکن ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے 4، جان مہر کے 3 اور جان سنوری کے 6 بچے ہیں جو تمام دنیا سے زیادہ ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، ان کی واپسی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ ماہر کوہ پیماؤں اور ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 8 ہزار میٹر کی بلندی پر کسی انسان کا 90 گھنٹے سے زیادہ زندہ رہنا مشکل ہے۔

مزیدخبریں