لاہور ہائی کورٹ نے چالیس سال پہلے جھوٹے گواہان کو کھلی چھٹی دی:چیف جسٹس پاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے چالیس سال پہلے جھوٹے گواہان کو کھلی چھٹی دی:چیف جسٹس پاکستان
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد :سپریم کورٹ آف پاکستان نے رشتہ کے تنازعہ پر دو افراد کے قتل کے ملزم کی بریت کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے کہاہے کہ چند دن میں ہی انشاءاللہ جھوٹی گواہی خارج کرنے والا وقت واپس آئے گا ۔سپریم کورٹ میں آف پاکستان کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کی ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اللہ تعالی کا حکم ہے سچی شہادت دو۔چیف جسٹس نے کہاکہ اسلامی اور انگلش قوانین بھی جھوٹی گواہی تسلیم نہیں کرتے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ نے چالیس سال پہلے جھوٹے گواہان کو کھلی چھٹی دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ نے چالیس سال پہلے کہا اس خطے میں لوگ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے ذریعے جھوٹ بولنے کا لائسنس دیا گیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ قرآن کہتا ہے جس کی ایک شہادت جھوٹی ہو اسکی کوئی گواہی نہ مانو۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قانون کہتا ہے جھوٹی گواہ کی شہادت خارج کر دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ چند دن میں ہی انشاءاللہ جھوٹی گواہی خارج کرنے والا وقت واپس آئے گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں بھی گواہان نے سچ نہیں بولا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزمان حنیف اور شریف پر دو افراد کے قتل کا الزام تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ رشتہ لینے گئے اور دو افراد قتل چار زخمی کروا آئے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ملزمان کو کسی پر حملہ کرنے نہیں گئے تھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ رشتہ مانگنے والوں کو تو کوئی جان سے نہیں مارتا۔

یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ایک ملزم کو بری دوسرے کو سزائے موت دی تھی۔ہائی کورٹ نے دوسرے ملزم کو بھی بری کیا تھا یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے بریت کا فیصلہ برقرار رکھا ۔ یاد رہے کہ واقعہ 2004 میں مندرہ میں پیش آیا تھا۔