پشاور: مشال قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سزائے موت پانے والے عمران علی کے اہل خانہ نے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
خیال رہے کہ اے ٹی سی نے مشال کیس میں عمران علی کو سزائے موت جبکہ 5 مجرموں کو عمر قید اور 25 مجرموں کو 3، 3 سال قید کی سزا سنائی تھی۔مشال قتل کیس میں سزا پانے والے افراد کے اہل خانہ نے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے مجرم قرار پانے والے افراد کے وکیل سید اختر نے میڈیا کو بتایا کہ اپیل ہائی کورٹ کی ابیٹ آباد رجسٹری میں جمع کرادی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران علی کے خلاف کوئی گواہ نہیں ہے جبکہ عمران علی کے خلاف گواہ سیاب اے ٹی سی میں گواہائی سے منحرف ہو گیا تھا۔
اپیل میں عدالت کو کہا گیا کہ نہ کوئی ویڈیو ہے نہ گواہ، جس پر سزائے موت غیر قانونی ہے۔پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں موت تشدد سے ہوئی ہے، گولی سے نہیں، اس لیے عمران علی اور دوسرے افراد کی سزا غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مشال خان کے بھائی ایمل خان نے مشال خان قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ایمل خان نے اپنے وکلا کے ذریعے مشال خان قتل کیس میں ایبٹ آباد کی اے ٹی سی کی جانب سے بری کیے گئے 26 ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔