امریکی عدالت نے ٹک ٹاک کی پابندی عارضی طور پر روکنے کی درخواست مسترد کر دی

01:44 PM, 15 Dec, 2024

نیوویب ڈیسک

واشنگٹن : امریکی عدالت نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی جانب سے دائر کی گئی عارضی پابندی روکنے کی ہنگامی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ٹک ٹاک کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ 19 جنوری تک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک سے الگ ہونے کا حکم دینے والے قانون کو عارضی طور پر معطل کیا جائے، ورنہ ایپ پر پابندی لگ سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے پیر کو امریکی کورٹ آف اپیلز فار ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں یہ درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ میں کیس پیش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ تاہم، جمعے کو عدالت کے فیصلے کے بعد، اب ٹک ٹاک کے پاس واحد راستہ امریکی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا بچا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ٹک ٹاک کی قانونی لڑائی میں نیا موڑ آیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی ٹرائل کورٹ نے ایک ہفتہ قبل ٹک ٹاک پر پابندی کو برقرار رکھا تھا، اور اس کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف ٹک ٹاک نے اپیل کی تھی، مگر اب تک اپیل کورٹ اور ٹرائل کورٹ سے اس کو ریلیف نہیں ملا۔ امریکی حکومت کے مطابق ٹک ٹاک قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے امریکی شہریوں کا ڈیٹا چینی حکومت تک پہنچ سکتا ہے، جبکہ ٹک ٹاک ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

 امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ قانون کے تحت، ٹک ٹاک کو 19 جنوری 2025 تک اپنی ایپلیکیشن کے حقوق کسی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر اس پر امریکا میں پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ یہ قانون صدر جو بائیڈن نے اپریل میں دستخط کیے تھے، اور اس سے پہلے امریکی سینیٹ اور کانگریس نے اس بل کو منظور کیا تھا۔

قبل ازیں، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی، تاہم عدالتوں نے ماضی میں اس پر عارضی ریلیف دیا تھا، لیکن اب تک ٹک ٹاک کو عدالتوں سے کوئی نیا ریلیف نہیں مل سکا۔ اب، ٹک ٹاک سپریم کورٹ سے امید لگائے ہوئے ہے کہ وہ اس معاملے میں فیصلہ کرے گا۔

مزیدخبریں