اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو ملک بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیر قانونی کیمپسز سے ڈگریاں جای نہ کرنے کے حکم کے خلاف طلباءکی درخواست پر سماعت ہوئی جس دوران سپریم کورٹ نے غیر قانونی کیمپس سے پاس آؤٹ ہونے والے طلباءکو مخصوص طریقے سے ڈگریاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ملک بھر میں کیساں پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا پرائیویٹ یونیورسٹیاں اپنی حدود سے باہر ذیلی کیمپس قائم کر سکتی ہیں یا نہیں؟ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے واضح کر دیا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی حدود سے باہر کیمپس قائم کرنے کی اجازت نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ایچ ای سی نے کئی بار پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو غیر قانونی کیمپس کے قیام پر الرٹ جاری کئے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کو ختم کرانے کیلئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کا تعاون ناگزیر ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے مکمل تعاون کریں۔
دوران سماعت طلباءکے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے نیب کو نجی یونیورسٹیوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا اور طلباءلاہور ہائیکورٹ اپنی ڈگریوں کیلئے گئے تھے لیکن ہائیکورٹ نے نجی یونیورسٹیوں کے کیمپسز کو غیر قانونی قرار دیدیا۔
اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ نیب کو معاملے کی تحقیقات کی ضرورت نہیں کیونکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں، لیکن اگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کمزور ہے تو وفاق کو قوانین میں ترمیم کرنے کا حکم دیں گے،لاہور ہائیکورٹ نے درست اور حقائق پر مبنی فیصلہ دیا۔