لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائدین پر لاہور کے تھانہ لاری اڈا میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں مینار پاکستان جلسے کے دوران وبائی ایس او پیز کی خلاف ورزی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مینار پاکستان کے سیکیورٹی انچارج کی مدعیت میں درک اس مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف، لیگی ترجمان مریم اورنگزیب، سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
لیگی قائدین کیخلاف درج اس مقدمے میں درجنوں دیگر نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے جن کی شناخت سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے کی جائے گی۔
ادھر مریم اورنگزیب نے لیگی قائدین سمیت دیگر پر درج مقدمے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ کیا، یہ مقدمہ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکمران لیگی قیادت سے خوف کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس مقدمے کے اندراج کے بعد وزیراعظم عمران خان اور ان کے کارندوں کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہیے۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے قائدین پر یہ جھوٹا مقدمہ درج کرکے وزیراعظم عمران خان نے اپنی آمرانہ سوچ کو عوام پر بے نقاب کر دیا ہے۔ عمران خان چاہیں ہم پر جتنے مرضی مقدمے بنائیں ان کو اب ہرگز این آر او نہیں ملے گا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ چاہتے ہیں، اس پر وہ کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔
مریم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ راجکماری کا چہرہ ان کی شکست کی ترجمانی کر رہا ہے۔ عوام کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کرکے اسمبلیوں میں آنے والوں کو ملک اور عوام کا مفاد عزیز نہیں ہے۔