واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان جلد کرنے والی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ انخلا کا اعلان اگلے ہفتے متوقع ہے،ابتداءمیں افغانستان سے 4 ہزار امریکی فوجیوں کو نکالا جائے گا۔
گذشتہ 18 سالوں سے افغانستان میں 12 ہزار سے 13 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔دوسری جانب انخلا سے متعلق وائٹ ہاوس اور پینٹاگون کی جانب سے سی این این کو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔خیال رہے گزشتہ دنوں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان تین ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔افغان طالبان کو منانے کے لیے امریکی وفد اپنی کوششوں میں مصروف ہے اور قطر میں ایک بار پھر امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے۔
افغان سمیت جنوبی ایشیا میں امن و امان کے معاملے پر مذاکرات تین ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان جمعہ کو بھی ملاقات ہوئی تھی۔ مذاکرات کے نتیجے میں افغانستان میں تشدد میں بتدریج کمی اور سیز فائر کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان مذاکرات میں تمام افغان فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے بھی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔امید کی جا رہی ہے کہ افغان طالبان کا یہ مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکی وفد نے افغان طالبان سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ بیان اور نامناسب الفاظ پر معذرت بھی کی ہے۔افغان طالبان اور امریکی وفد کے درمیان جاری مذاکرات میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی دوحہ میں موجود ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کو اچانک افغانستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نےافغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے طالبان کو امن معاہدے کے لیے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا عمل بحال کر دیا ہے اور امریکی افواج مکمل فتح یا ڈیل تک افغانستان میں ہی رہے گی۔