کابل: کابل میں پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرُعزم ہے۔ اب دنیا ہمارے مذاکرات کے موقف کی تائید کر رہی ہے اور سہ فریقی مذاکرات کا مقصد الزام تراشی اور منفی بیان بازی سے گریز کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں تعاون اور انٹیلی جنس روابط میں بڑھانے کی ضرورت ہے جبکہ بہتر سرحدی نظام سے پاکستان اور افغانستان دونوں کو فائدہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار ہے۔ پاکستان، چین اور افغانستان کی معیشتیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں اور سہ فریقی تعاون اس سلسلے میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسزکی قربانیاں قابلِ تحسین ہیں۔ دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کے لیے چیلنج ہے جبکہ دونوں ممالک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کابل پہنچے۔ سہ فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا مستقل حل تلاش کرنا ہے اور کابل میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزرائے خارجہ کی سطح پر سہ فریقی مذاکرات کا یہ دوسرا دور ہو گا۔ تینوں ممالک کا پہلا مذاکراتی دور گزشتہ سال بیجنگ میں ہوا تھا۔