میسور : بھارت کے علاقے میسور کے مندر میں بانٹے جانے والے زہریلے چاول کھانے سے گیارہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں ہسپتال پہنچ گئے ۔
تفصیلات کے مطابق میسور ہسپتال کے ذرائع کا کہناہے کہ مندر میں بانٹی جانےوالے چاول کھانے والے گیار ہ افراد کی موت واقع ہو چکی ہے جبکہ 93افراد میں سے 29 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔
چمراج نگر دسٹرکٹ کے ہیلتھ آفیسر کے مطابق ہسپتال میں داخل 93افراد کے بارے میں مکمل جانچ پڑتال کی جارہی ہے اور ان میں کسی کو بھی حالت خراب ہونے پر انتہائی طبی امداد دی جارہی ہے ۔
ہیلتھ آفیسر کے مطابق ابتدائی طور پر کی گئی تحقیقات کے مطابق مندر پر پرساد میں بانٹے جانے والے چاولوں میں ٹاکسک اشیائ کی موجودگی ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں شہری بیمار اور موت کی وادی میں پہنچے ہیں ۔
اس وقت ہسپتال میں جن مریضوں کا علاج کیا جارہاہے ان میں قہہ آجانا، ہیضہ، اور دوسری ایسی ہی علامات پائی جارہی ہیں جو فوڈ پوائزنگ کی وجہ سے ہوتی ہیں ۔
پولیس حکام کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق انہوں نے اس سارے واقع کی تحقیقات اعلیٰ سطح پر شروع کر دی ہیں ابتدائی طور پر اس واقع کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے تفتیش کی جارہی ہے ۔
مندر پر تقریب میں حصہ لینے والے ایک زائر کا کہناہے کہ انہیں ٹماٹر اور چاول ملے اور ساتھ پانی بھی دیا گیا ۔ کھانے اور پانی سے عجیب طرح کی "بُو " آرہی تھی ۔
At least 10 dead, over 80 hospitalised after eating prasad in Karnataka temple https://t.co/JPDbS8QujM
زائر کا کہناتھا کہ جس جس نے بھی وہ کھانا اور پانی پیا تھوڑی دیر بعد انہیں قہہ اور ان کی طبعیت خراب ہو گئی ۔کرناٹک کے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے شہریوں کے جانی اور مالی نقصان پر دکھ کا اظہا ر کیا ہے ۔
وزیراعلیٰ نے مرنے والوں کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپےکا اعلان کر دیا ہے ۔ واضح رہے کہ بھارت میں مذہبی طور پر منائے جانے ایسے میلے ٹھیلوں پر اس طرح کے حادثات ہونا معمول کی بات سمجھا جاتاہے ۔
انتظامیہ بھی ایسے مواقع پر کسی بھی طرح اپنے مکمل فرائض انجام نہیں دیتی اور اس وجہ سے آئے روز ایسی تقریبات میں جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں ۔
یاد رہے کزشتہ روز آتشباز ی کا مظاہرہ دیکھنے والوں میں سے درجوں ٹرین کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہا رگئے تھے تاہم اس واقعہ کے بعد بھی بھارتی حکومت اور انتظامیہ کی آنکھیں نہ کھل سکیں ۔