اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین کی نااہلی کے حوالے سے فیصلہ سنا دیا ۔سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں عمران خان کو نااہل قرار نہیں دیا ۔جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف ایس ای سی پی کو تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ اثاثےظاہر نہ کرنے پر تاحیات نا اہل قرار دے دیا ۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کورٹ روم میں تاخیر سے پہنچنے پر معذرت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک صفح کی غلطی کی وجہ سے 250 سفحے پڑھنے پڑے۔فیصلے کو تحمل سے سنا جائے۔عمران خان کے خلاف کوئی بددیانتی سامنے نہیں آئی۔درخواست حنیف عباسی نے جمع کر وائی تھی ۔
چیف جسٹس نے جہانگیر ترین کے خلاف ایس ای سی پی کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔تاہم جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے مطابق جہانگیر ترین آئین کی شق 62 ون پر پورا نہیں اترتے ۔ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا ہے ۔جہانگیر ترین نے اپنے پورے اثاثے ظاہر نہیں کیے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ فارن فنڈنگ کے حؤالے سے درخؤاست گزار مطمئن نہیں کر سکے ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔غیر مکی فنڈنگ کا معاملہ الیکشن کمیشن کریگا ۔
اس موقع پر فواد چوہدری ، بابر اعوان ، نعیم بخاری فردوس عاشق اعوان موجود تھے۔ ن لیگ کی طرف سے مریم اورنگزیب، طلال چوہدری ، حنیف عباسی ،اور مصد ق ملک موجود تھے ۔سپریم کورٹ کا کمرہ عدالت نمبر ایک کھچا کھچ بھر ا ہو اتھا اور معزز جج صاحبان نے ججز فیصلہ سنایا۔
یا د رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
درخواست گزار نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔کیس کی آخری سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی تھی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔اس کیس میں عمران خان کے مقدمے کی پیروی نعیم بخاری جبکہ جہانگیر ترین کی طرف سے وکیل سکندر مہمند نے کی اور حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ تھے۔گزشتہ ماہ کوہاٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹ بیچ کر پیسہ قانونی طور پر ملک میں لایا اور اس کی 60 صفحات کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان رواں برس 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے چکی ہے۔یا درہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کورٹ نمبر ایک میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تھا۔
جسٹس اعجاز افضل خان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بینچ کے پانچوں ججوں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا صدر مملکت نئے وزیراعظم کے انتخاب کا اقدام کریں۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نوازشریف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا اور شریف خاندان کے تمام کیسز نیب میں بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا۔