اسلام آباد: سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم نہ ہو حدیبیہ ریفرنس کی تحقیقات نہیں ہو سکتی۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین 3 رکنی بنچ نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
دوران سماعت نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں خلا ہے اس لئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ریفرنس کھولنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کو تو آپ نے فریق ہی نہیں بنایا اگر اسحاق ڈار کے بیان کو نکال دیا جائے تو ان کی حیثیت ملزم کی ہو گی۔
اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے نہ ہونے کے باعث چارج فریم نہیں کیا جا سکا جب کہ اسحاق ڈار نے معافی نامہ دیا تھا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جس بیان پر آپ کیس چلا رہے ہیں وہ دستاویز لگائی ہی نہیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے نواز شریف کیس کا حوالہ دیا گیا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ پاناما آبزرویشن کے بجائے نیب اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ آرٹیکل 37 مقدمات کے تیز تر پراسیکیوشن کا کہتا ہے۔ میں نیب کی توجہ آرٹیکل 13 پر مرکوز نہیں کروں گا اور نواز شریف کیس میں سزا ہوئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں