واشنگٹن: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے رواں ہفتے واشنگٹن کے تھنک ٹینک کو تجاویز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد جن کی توجہ کابل پر تھی اب کسی بھی دن ان کے لیے اسلام آباد بہتر حدف ہوگا۔ پینٹا گون سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی نے جنگی میدان کو افغانستان کی قومی سیکیورٹی فورسز کے لیے آسان بنا دیا ہے اور اب طالبان کے دہشتگرد پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
پینٹا گون کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی اس لیے آئی ہے کہ نئی پالیسی نے واضح کر دیا کہ امریکی فوج افغانستان میں اس وقت تک رکے گی جب تک وہاں استحکام نہیں آ جاتا اور اس کی وجہ سے امریکی فوج کو دشمنوں کا سامنا کرنے کے لیے مزید قوت مل گئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ (فاٹا) میں افغان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے 'ڈو مور' کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے جس پر اسلام آباد نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کو اپنی حدود میں محفوظ پناہ گاہیں دے رکھی ہیں۔ یہ تنظیمیں اپنی تعداد اور اثر و رسوخ بڑھا رہی ہیں اور ممکن ہے کہ کسی بھی دن ان دہشت گرد تنظیموں کا حدف پاکستان کی قیادت بن جائے گی۔
اٹلانٹک کونسل کوریا فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقد کیے گئے 2017 اور اس کے بعد کے لیے خارجی پالیسی کو درپیش چیلنجز پر اجلاس میں ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک سے تعلقات کو تبدیل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ تعلقات دہائیوں پہلے کسی بہتر بنیادوں پر کیے گئے ہوں گے لیکن اب ان تعلقات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کیوںکہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پاکستان اپنی زمین پر قبضہ کھو سکتا ہے۔
امریکا کے اعلیٰ سفارت کار نے پاکستان کو یقین دہانی کرائی کہ واشگٹن اسلام آباد کے ساتھ مل کر ان کی حدود سے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے پاکستان کو پہلے حقانی نیٹ ورک اور دیگر کے ساتھ اپنے تعلقات تبدیل کرنے ہوں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں