لاہور: اخبار دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق 45 سالہ ڈیو ٹائلر مشہور ہیئر سیلون کمپنی ہیڈ ماسٹرز کی برائٹن میں واقع شاخ سے بال کٹوایا کرتے تھے اور وہیں سر بھی دھلوالیا کرتے تھے۔ پانچ سال قبل وہ ایک روز معمول کے مطابق اپنے پسندیدہ ہیئر سیلون گئے لیکن ایک ایسا واقعہ پیش آگیا کہ ان کی زندگی ہمیشہ کے لئے بدل کر رہ گئی۔
ڈیو کا کہنا ہے کہ اس روزوہاں کام کرنے والی ایک لڑکی نے ان کے بال دھوئے تھے۔ بال دھونے سے قبل اس نے ان کے گردن کے گرد ایک باریک تولیہ کس کر باندھ دیا جس کے بعد انہوں نے اپنا سر پیچھے کی جانب جھکالیا ۔ اس وقت تو انہیں کوئی پریشانی محسوس نہ ہوئی لیکن تین دن بعد وہ ایک میٹنگ میں شرکت کے لئے جاتے ہوئے اچانک زمین پر گرپڑے۔ ان کے جسم کا دایاں حصہ بے حس و حرکت ہوگیا تھا۔ جب انہیں ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے انکشاف کیا کہ ان پر فالج کا حملہ ہوا تھا۔ مزید معائنے سے پتہ چلا کہ اس فالج کی وجہ گردن کی ایک شریان کے دب جانے کی وجہ سے بننے والا خون کا لوتھڑا تھا۔ یہ خون کا لوتھڑا دماغ میں پہنچ جانے سے ڈیو پر فالج کا حملہ ہوا تھا۔
اس ناگہانی آفت کی وجہ سے انہیں تقریباً ایک سال اپنا علاج کروانا پڑا لیکن ابھی بھی وہ مکمل طور پر صحت مند نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہیڈ ماسٹرز ہیئر سیلون کمپنی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کردیا جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور کمپنی نے انہیں 90 ہزار پاﺅنڈ (تقریباً1کروڑ 35لاکھ پاکستانی روپے) ہرجانہ ادا کر دیا ہے۔
ڈیو کا کہنا ہے کہ کمپنی نے انہیں ہرجانہ تو ادا کردیا ہے لیکن انہیں جس تکلیف اور معذوری کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا کوئی مداوا نہیں کرسکتا۔ وہ اب ایک آگاہی مہم چلارہے ہیں تاکہ لوگ اس خطرے سے آگاہ رہیں۔ واضح رہے کہ ڈیو کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ کوئی انوکھی مثال نہیں ہے بلکہ دنیا میں کئی افراد اس بھیانک تجربے سے گزرچکے ہیں۔ اس مخصوص قسم کے فالج کو طبی شعبے میں ”بیوٹی سیلون سٹروک سنڈروم“ کا نام دیا جاتا ہے۔