روہینگا کے مسلمانوں کے ایک گروہ نے اکتوبر میں میانمر کی سرحد پر تعینات فوجیوں پر حملہ کیا تھا،اب انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے حملہ آور گروہ کی قیادت کرنے والوں کا تعلق سعودی عرب اور پاکستان سے تھا۔
اس حملے میں نو پولیس اہلکار مارے گئے تھے ، میانمر کے شمال مغربی حصے میں جہاں مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے وہاں سرکاری افواج نے آپریشن شروع کر دیا تھا۔اس آپریشن کے نتیجے میں کم ازکم86افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور اقوام متحدہ کے اعداد شمار کے مطابق27000افراد بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔
میانمر کی نوبل انعام یافتہ راہنما انگ سوچی نے روہینگا پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کو بیرونی امداد حاصل تھی، ایک گروپ کو خود کو حراکہ الیقین نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے انکشاف کیا تھا کہ اس گروپ کے ممبران کو میانمر کے باہر سے مسیجینگ پر ہدایات مل رہی تھیں۔
تنظیم کے مطابق حراکہ الیقین کا راہنما عطا اللہ کراچی میں پیدا ہوا ،عطااللہ کے والد کا تعلق میانمر سے تھا اور بعد میں یہ لوگ سعودی عرب منتقل ہوگئے تھے۔