لاہور:سینئر صحافی جاوید چودھری کے مطابق سابق وزیر اعظم شہبا ز شریف نے گذشتہ سولہ ماہ میں اسٹیبلشمنٹ کو یہ یقین دلا دیا کہ آپ کو مجھ سے بہتر کوئی شخص نہیں مل سکتا۔
سینئر صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ سابق وزیر اعظم نے سٹیبلشمنٹ کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ آپ اگر کہیں گے تو میں آئین کو بھی پھاڑ کر پھینک دوں گا۔میں میاں نواز شریف کی مخالفت کے باوجود انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بھی بنا دوں گا لہٰذا آپ کو مجھ جیسا شخص کہاں سے ملے گا؟ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں یہ 16 ماہ صرف شہباز شریف کے تھے۔
سینئر صحافی لکھتے ہیں کہ پاکستان میں 75برسوں سے ایک اور کھیل بھی چل رہا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ایک کمزور اور کمپرومائزڈ شخص کو وزیراعظم بناتی ہے اور وزیراعظم ایک کم زور اور کمپرومائزڈ افسر کو آرمی چیف لگانے کی کوشش کرتا ہے اور اس کھیل میں ملک کا بیڑا غرق ہو گیا ہے۔
جاوید چودھری کے مطابق شہباز شریف مارچ 2022 میں جیل بھی جا رہے تھے اور ڈس کوالی فائی بھی ہو رہے تھے لیکن پھر یہ اقتدار میں آئے اور انھوں نے اپنے کیسوں کا فیصلہ بھی کرا لیا۔
سینئر صحافی لکھتے ہیں کہ ہماری حالت یہ ہے ہماری سیاسی قیادت کسی قابل‘ اہل اور سمجھ دار شخص کو نگران وزیراعظم بنانے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتی‘یہ تین چار ماہ کے لیے بھی گونگے‘ بہرے اور کمپرومائزڈ شخص کا انتخاب کرتے ہیں‘اس بار بھی یہی ہو رہا تھا‘ پی ڈی ایم کم زور ترین نگران وزیراعظم تلاش کر رہی تھی تاکہ ان کی واپسی کی گنجائش پیداہو سکے۔
یہ محسن نقوی جیسا تجربہ نہیں دہرانا چاہتے تھے‘ آپ کو یقیناً معلوم ہو گا آصف علی زرداری اور نواز شریف نے محسن نقوی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ اس لیے بنوایا تھا کہ یہ 12 کروڑ لوگوں کا صوبہ نہیں چلا سکیں گے‘ یہ بارہ بجے اٹھیں گے‘ دفتر جائیں گے۔
دوستوں کے ساتھ گپ لگائیں گے‘ دو چار ارب روپے کمائیں گے اور گھر چلے جائیں گے مگر نتیجہ الٹ نکلا‘محسن نقوی نے دن رات ایک کر دیا‘ یہ ازبکستان سے کپاس کا نیا بیج تک لے آئے ‘ انھوں نے سات ماہ میں شہباز شریف کی اسپیڈ کو مات دے دی لہٰذا انھیں بنانے والے آج پچھتا رہے ہیں۔
ان کاخیال ہے کہ انوارالحق کاکڑ کے معاملے میں بھی یہی ہوا ‘یہ آسمان سے نازل ہو چکے ہیں اور یہ بھی محسن نقوی کی طرح تینوں سیاسی جماعتوں کو ٹھیک ٹھاک ٹکر دیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو الیکشن بھی نہیں ہوں گے اور سیاسی جماعتوں کی واپسی بھی مشکل ہو جائے گی۔
جاوید چودھری کہتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کو اس وقت ایک ایسی حکومت چاہیے جو شہباز شریف اور عمران خان کی حکومتوں سے بھی بری ہو تا کہ یہ ایک بار پھر اقتدار میں آ سکیں‘ انھیں محسن نقوی جیسے لوگ سوٹ ہی نہیں کرتے چناں چہ اگر انوارالحق کاکڑ بھی محسن نقوی ثابت ہو گئے تو پھر کیا ہوگا؟آپ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔