کابل : افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال میں جہاں افغان طالبان کابل میں پہنچ گئے ہیں وہیں اس وقت یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دیدیا ہے اور ملک چھوڑ چکے ہیں ،بین الاقوامی میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے عہدہ صدارت چھوڑنے کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ بنا دیا جائیگا لیکن ابھی تک اس خبر کی طالبان کی طرف سے تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ۔
ذرائع افغان میڈیا کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے استعفے کے بعد عبوری حکومت قائم ہوگی، کابل کے صدارتی محل میں اقتدار منتقلی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔عبوری نظام کے سیٹ اپ کیلئے ایک طرف دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ صدارتی محل میں بھی افغان طالبان کا وفد موجود ہے جبکہ دوسری دوحہ میں ملابرادرز کی اعلیٰ قیادت میں عبد اللہ عبد اللہ کے ساتھ مذاکرت کا سلسلہ جاری ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اقتدار کی پُر امن منتقلی کےلیے آمادہ ہوگئی ہے جس کے بعد افغانستان کے سابق وزیر داخلہ علی احمد جلالی کو عبوری حکومت کا سربراہ ہوں گے،لیکن اس کی طالبان کے اعلیٰ حکام کی طرف سے کوئی تصدیق نہیں ہوئی ۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل پر حملہ نہیں ہوا،کابل کا تحفظ افغان فورسز کی ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن طریقے سے ہوگا اور کابل میں شہریوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔